یوں دبے پاؤں یاد آتی ہے
یوں دبے پاؤں یاد آتی ہے لے کے دل کا قرار جاتی ہے میں نے پردیس جا کے دیکھ لیا تیری خوشبو وہاں بھی آتی ہے اب تو مجھ کو مری چھٹی حس بھی تیرا احساس ہی کراتی ہے میرے ہمدرد کو بھی لے ڈوبو موج غم اب کسے ڈراتی ہے جس قدر ہو سکے کما نیکی یہ برے وقت کام آتی ہے چاہے کتنی دبنگ ہو بادلؔ ناؤ ...