نہ شہرت ہے نہ رسوائی مرے پیچھے

نہ شہرت ہے نہ رسوائی مرے پیچھے
مگر ہے میری تنہائی مرے پیچھے


سپاہی میرے لشکر میں بہت کم ہیں
ہزاروں ہیں تماشائی مرے پیچھے


میں تنہا تھا مگر جب آئنہ دیکھا
تری صورت نظر آئی مرے پیچھے


مہک آنے لگی پردیس میں اس کی
چلی کچھ ایسی پروائی مرے پیچھے


کوئی خوش ہو گیا مجھ سے الگ ہو کر
کسی کی آنکھ بھر آئی مرے پیچھے