اکیلے کو بھی آتی ہے ہنسی کیا

اکیلے کو بھی آتی ہے ہنسی کیا
کسی کی یاد نے کی گدگدی کیا


نظر آنے لگے ہر حال میں تم
ہمیں اب کیا اندھیرا روشنی کیا


یہ کم کم رابطہ بھی ختم سمجھوں
یہی ہے آپ کا خط آخری کیا


بنے جب تک نہ سانسوں کا توازن
نچاؤں انگلیوں پر بانسری کیا


وکالت تیرا پیشہ ہے تو بادلؔ
کرے گا جھوٹ کی بھی پیروی کیا