دور ہی سے نہار لیں گے ہم

دور ہی سے نہار لیں گے ہم
تم کو شرمندہ کیا کریں گے ہم


صوفیوں کی طرح جئیں گے ہم
درد میں رقص بھی کریں گے ہم


مسکرا کر کرو ہمیں رخصت
تم بھی روئے تو کیا کریں گے ہم


دے کے جاتے ہو زندگی کی دعا
کیا تمہارے بنا جئیں گے ہم


اپنے گھر میں بھلے لڑیں جھگڑیں
ایک ہی چھت تلے رہیں گے ہم


پہلے ماں باپ کی کریں خدمت
بال بچے بھی پال لیں گے ہم


عید کا روز ہے چلو بادلؔ
آج ان سے گلے ملیں گے ہم