کچھ رشتوں میں بٹ جاتا ہے

کچھ رشتوں میں بٹ جاتا ہے
تیرا پیار بھی گھٹ جاتا ہے


بھانپ کے چادر کی کوتاہی
تن بھی میرا سمٹ جاتا ہے


لوگ بھلا دیتے ہیں اس کو
جو منظر سے کٹ جاتا ہے


مٹی کی شہہ پا کر پودا
گملے میں بھی ڈٹ جاتا ہے


تم سے ملنے آ جاتا ہوں
جب جی میرا اچٹ جاتا ہے


طوطا بھی پنڈت کے گھر کا
اک دو منتر رٹ جاتا ہے


بانسری بنتے بنتے بادل
بانس کا سینہ پھٹ جاتا ہے