Afzal Husain Afzal

افضل حسین افضل

افضل حسین افضل کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    آشنا شکل ناآشنا آدمی

    آشنا شکل ناآشنا آدمی خود فریبی میں ہے مبتلا آدمی جانے کن کن عنایات سے ٹوٹ کر جھیلتا ہے شکست انا آدمی کتنا مشکل ہے مردم شناسی کا فن کتنا گھائل تھا وہ مسخرہ آدمی کس سے احوال کی کوئی پرسش کرے دوڑتا بھاگتا حادثہ آدمی اک حباب رواں موج سیال پر ہے مگر کس قدر خود نما آدمی یوں تعلق ...

    مزید پڑھیے

    احتیاطاً کوئی جواب نہ دے

    احتیاطاً کوئی جواب نہ دے پیالہ بے ظرف ہے شراب نہ دے دائرہ بند مشک بو کو صدا اے دل خانماں خراب نہ دے خاطر زود رنج رکھتا ہوں نا دمیدہ کوئی گلاب نہ دے حادثے میں شریک تھے کتنے مہرباں جھوٹ سچ حساب نہ دے خواب اسلاف خواب ہے اب تک از سر نو مزید خواب نہ دے کار بے سود ہے مجھے ناحق قد سے ...

    مزید پڑھیے

    خوش بہت ہے کہ خوش گماں بھی تو ہے

    خوش بہت ہے کہ خوش گماں بھی تو ہے ربط دونوں کے درمیاں بھی تو ہے سر سے پا تک وہ آتش خاموش دیدۂ نم دھواں دھواں بھی تو ہے خیمہ جلنے کا راز سر بستہ کوئی در پردہ مہرباں بھی تو ہے شاخساروں پہ اعتماد بھی کم چار تنکوں کا آشیاں بھی تو ہے تیز چلنے پہ اختیار سہی ہم سفر کوئی ناتواں بھی تو ...

    مزید پڑھیے

    دل شکستہ ہے روح پیاسی ہے

    دل شکستہ ہے روح پیاسی ہے ایک بے نام سی اداسی ہے رنج کیا عیش کیا تمیز کسے سلسلہ وار بد حواسی ہے صاف گوئی کہ وصف تھی پہلے ان دنوں جرم ناروا سی ہے کتنا آساں ہے معتبر ہونا کتنی دشوار خود شناسی ہے میری عصیاں نگاہی کا موجب آپ کی مختصر لباسی ہے تھوڑی جرأت سے کیا نہیں ہوتا پھر وہ ...

    مزید پڑھیے

    لب دریا ہوں لیکن تشنگی محسوس کرتا ہوں

    لب دریا ہوں لیکن تشنگی محسوس کرتا ہوں میں اپنے گھر میں خود کو اجنبی محسوس کرتا ہوں خدا جانے وفور شوق کا یہ کیسا عالم ہے نشاط و غم میں یکساں بے خودی محسوس کرتا ہوں کسی سے بے تکلف گفتگو ہوتی ہے محفل میں مگر خلوت میں لفظوں کی کمی محسوس کرتا ہوں کبھی مخلص کبھی حاسد کبھی مے کش کبھی ...

    مزید پڑھیے

2 نظم (Nazm)

    لیکن

    زندگی تجھ سے توقع تو بہت تھی لیکن ترے فیضان دل آویز کے دامن میں مگر مرے حصے کی خوشی کا کوئی آنسو بھی نہیں کوئی شبنم کوئی تارا کوئی جگنو بھی نہیں کوئی دیوار کوئی در کوئی سایہ بھی نہیں کوئی اپنا بھی نہیں کوئی پرایا بھی نہیں ایک لا سمت سفر پر میں رواں ہوں اب تک خود سے کہتا ہوں کہ میں ...

    مزید پڑھیے

    تمہارا کیا ہے

    چاک در چاک گریباں ہے تمہارا کیا ہے میری وحشت مرا داماں ہے تمہارا کیا ہے تم ہی اردو کے گلستاں میں خوش الحان نہیں کشت بنگال گل افشاں ہے تمہارا کیا ہے پا فگاران جنوں کو نہ ہدایت دینا کو بہ کو خار مغیلاں ہے تمہارا کیا ہے تم کو آتا بھی ہے کچھ اپنے قصیدے کے سوا کوئی اردو کا ثنا خواں ہے ...

    مزید پڑھیے