تمہارا کیا ہے
چاک در چاک گریباں ہے تمہارا کیا ہے
میری وحشت مرا داماں ہے تمہارا کیا ہے
تم ہی اردو کے گلستاں میں خوش الحان نہیں
کشت بنگال گل افشاں ہے تمہارا کیا ہے
پا فگاران جنوں کو نہ ہدایت دینا
کو بہ کو خار مغیلاں ہے تمہارا کیا ہے
تم کو آتا بھی ہے کچھ اپنے قصیدے کے سوا
کوئی اردو کا ثنا خواں ہے تمہارا کیا ہے
احتساب اپنا بھی لازم ہے حضور والا
کوئی دانا ہے کہ ناداں ہے تمہارا کیا ہے
نقد بے جا سے یوں کردار کشی مت کرنا
اپنا اللہ نگہباں ہے تمہارا کیا ہے
تم کو دعویٰ ہے مہارت کا زباں دانی میں
کوئی خوش فکر غزل خواں ہے تمہارا کیا ہے
تم کہ صوبائی تعصب کے اندھیروں کے خطیب
میرے کوچے میں چراغاں ہے تمہارا کیا ہے
بانجھ دھرتی پہ شگوفے نہیں کھلتے افضلؔ
میرا ہر زخم نمایاں ہے تمہارا کیا ہے