Afzal Husain Afzal

افضل حسین افضل

افضل حسین افضل کی غزل

    آشنا شکل ناآشنا آدمی

    آشنا شکل ناآشنا آدمی خود فریبی میں ہے مبتلا آدمی جانے کن کن عنایات سے ٹوٹ کر جھیلتا ہے شکست انا آدمی کتنا مشکل ہے مردم شناسی کا فن کتنا گھائل تھا وہ مسخرہ آدمی کس سے احوال کی کوئی پرسش کرے دوڑتا بھاگتا حادثہ آدمی اک حباب رواں موج سیال پر ہے مگر کس قدر خود نما آدمی یوں تعلق ...

    مزید پڑھیے

    احتیاطاً کوئی جواب نہ دے

    احتیاطاً کوئی جواب نہ دے پیالہ بے ظرف ہے شراب نہ دے دائرہ بند مشک بو کو صدا اے دل خانماں خراب نہ دے خاطر زود رنج رکھتا ہوں نا دمیدہ کوئی گلاب نہ دے حادثے میں شریک تھے کتنے مہرباں جھوٹ سچ حساب نہ دے خواب اسلاف خواب ہے اب تک از سر نو مزید خواب نہ دے کار بے سود ہے مجھے ناحق قد سے ...

    مزید پڑھیے

    خوش بہت ہے کہ خوش گماں بھی تو ہے

    خوش بہت ہے کہ خوش گماں بھی تو ہے ربط دونوں کے درمیاں بھی تو ہے سر سے پا تک وہ آتش خاموش دیدۂ نم دھواں دھواں بھی تو ہے خیمہ جلنے کا راز سر بستہ کوئی در پردہ مہرباں بھی تو ہے شاخساروں پہ اعتماد بھی کم چار تنکوں کا آشیاں بھی تو ہے تیز چلنے پہ اختیار سہی ہم سفر کوئی ناتواں بھی تو ...

    مزید پڑھیے

    دل شکستہ ہے روح پیاسی ہے

    دل شکستہ ہے روح پیاسی ہے ایک بے نام سی اداسی ہے رنج کیا عیش کیا تمیز کسے سلسلہ وار بد حواسی ہے صاف گوئی کہ وصف تھی پہلے ان دنوں جرم ناروا سی ہے کتنا آساں ہے معتبر ہونا کتنی دشوار خود شناسی ہے میری عصیاں نگاہی کا موجب آپ کی مختصر لباسی ہے تھوڑی جرأت سے کیا نہیں ہوتا پھر وہ ...

    مزید پڑھیے

    لب دریا ہوں لیکن تشنگی محسوس کرتا ہوں

    لب دریا ہوں لیکن تشنگی محسوس کرتا ہوں میں اپنے گھر میں خود کو اجنبی محسوس کرتا ہوں خدا جانے وفور شوق کا یہ کیسا عالم ہے نشاط و غم میں یکساں بے خودی محسوس کرتا ہوں کسی سے بے تکلف گفتگو ہوتی ہے محفل میں مگر خلوت میں لفظوں کی کمی محسوس کرتا ہوں کبھی مخلص کبھی حاسد کبھی مے کش کبھی ...

    مزید پڑھیے