لب دریا ہوں لیکن تشنگی محسوس کرتا ہوں

لب دریا ہوں لیکن تشنگی محسوس کرتا ہوں
میں اپنے گھر میں خود کو اجنبی محسوس کرتا ہوں


خدا جانے وفور شوق کا یہ کیسا عالم ہے
نشاط و غم میں یکساں بے خودی محسوس کرتا ہوں


کسی سے بے تکلف گفتگو ہوتی ہے محفل میں
مگر خلوت میں لفظوں کی کمی محسوس کرتا ہوں


کبھی مخلص کبھی حاسد کبھی مے کش کبھی زاہد
ہمہ صورت میں خود کو آدمی محسوس کرتا ہوں


تیرے افکار کی گہرائیوں کا کون ہے منکر
مگر افضلؔ میں تیری شاعری محسوس کرتا ہوں