لیکن
زندگی تجھ سے توقع تو بہت تھی لیکن ترے فیضان دل آویز کے دامن میں مگر مرے حصے کی خوشی کا کوئی آنسو بھی نہیں کوئی شبنم کوئی تارا کوئی جگنو بھی نہیں کوئی دیوار کوئی در کوئی سایہ بھی نہیں کوئی اپنا بھی نہیں کوئی پرایا بھی نہیں ایک لا سمت سفر پر میں رواں ہوں اب تک خود سے کہتا ہوں کہ میں ...