Afroz Rizvi

افروز رضوی

افروز رضوی کی غزل

    یہی تو میری وفا کا صلہ دیا ہے مجھے

    یہی تو میری وفا کا صلہ دیا ہے مجھے کہ تم نے بھول سمجھ کر بھلا دیا ہے مجھے مرے خیال کی لو کو بجھانے والوں نے چراغ راہ سمجھ کر جلا دیا ہے مجھے کبھی تو سر میں سمایا جنون کی صورت کبھی غبار کی صورت اڑا دیا ہے مجھے تمہارے قرب کی خواہش نے دامن شب پر تمہارے وصل کا مژدہ سنا دیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    دیوار کے ہوئے تو کبھی در کے ہو گئے

    دیوار کے ہوئے تو کبھی در کے ہو گئے میرے چراغ باد ستم گر کے ہو گئے میں اس طرح سے کوچۂ وحشت کی ہو گئی ملاح جس طرح سے سمندر کے ہو گئے اس کے دل و نگاہ کا کس سے کریں گلہ اس کے دل و نگاہ تو پتھر کے ہو گئے جو مجھ کو چاہتے تھے کبھی سر سے پاؤں تک دشمن نہ جانے کیوں وہ مرے سر کے ہو گئے جو ...

    مزید پڑھیے

    جتنے ہیں رنگ چمن رنگ حنا ہو جائیں گے

    جتنے ہیں رنگ چمن رنگ حنا ہو جائیں گے تم ہمیں دیکھو گے اور ہم آئنہ ہو جائیں گے خاک اوڑھیں گے پھریں گے کو بہ کو اور اس کے بعد ہم تری فرقت میں جانے کیا سے کیا ہو جائیں گے نقش بن کر پانیوں میں ڈوبتے ہیں جس طرح دیکھنا اس طرح اک دن ہم فنا ہو جائیں گے موت کی آندھی چلے گی اور پھر میرے ...

    مزید پڑھیے

    عشق ہو جاؤں پیار ہو جاؤں

    عشق ہو جاؤں پیار ہو جاؤں میں جو خوشبوئے یار ہو جاؤں جب بھی نکلوں میں ڈھونڈنے اس کو دھول مٹی غبار ہو جاؤں اس کے وعدے کا اعتبار کروں پھر شب انتظار ہو جاؤں اوڑھ لوں اس کی یاد کی چادر اور خود پر نثار ہو جاؤں میں ترا موسم خزاں پہنوں اور فصل بہار ہو جاؤں ایک شب اس کو اس طرح ...

    مزید پڑھیے

    بن بن کے بگڑتی ہے مری بات تو دیکھو

    بن بن کے بگڑتی ہے مری بات تو دیکھو اس کوچۂ دل میں مری اوقات تو دیکھو جو جسم تمنا میں سلگتا ہے تمہاری اس جسم میں حسرت بھری اک رات تو دیکھو جس آنکھ نے دیکھے تھے کبھی خواب تمہارے اس آنکھ سے ہوتی ہوئی برسات تو دیکھو اے وقت شناسو یہ کڑا وقت ہے کیسا اے دست شناسو مرا تم ہات تو ...

    مزید پڑھیے

    وہ مہکتا ہے جو خوشبو کے حوالوں کی طرح

    وہ مہکتا ہے جو خوشبو کے حوالوں کی طرح اس کو رکھا ہے کتابوں میں گلابوں کی طرح وہ جو خوابوں کے جزیرے میں نظر آتا ہے میرے ادراک میں رہتا ہے کناروں کی طرح بن کے احساس جو دھڑکن سے لپٹ جاتا ہے ساتھ رہتا ہے محبت میں خیالوں کی طرح دیکھنا خواب کی صورت میں نظر آئے گا وہ جو پلکوں پہ چمکتا ...

    مزید پڑھیے

    ساری بزم طلب تمہاری ہے

    ساری بزم طلب تمہاری ہے دن تمہارا ہے شب تمہاری ہے شاخ جاں پہ یہ پیار کی شبنم پہلے میری تھی اب تمہاری ہے میری سانسوں میں وصل کی خوشبو جتنی ہے سب کی سب تمہاری ہے یہ جو اک بے خودی کا دریا ہے اس میں موج طرب تمہاری ہے سوچتی ہوں کہ یہ بدن کی مہک کب نہیں اور کب تمہاری ہے نشۂ چشم و لب ...

    مزید پڑھیے

    یوں ستم کی نہ انتہا کیجے

    یوں ستم کی نہ انتہا کیجے توبہ کیجے خدا خدا کیجے پیار میں خم ہے یہ سر تسلیم آپ اب جانیے کہ کیا کیجے قرض کوئی بھی ہم نہیں رکھتے آپ چاہت کی انتہا کیجے توڑ کر شیشۂ یقیں میرا لطف آزار کچھ سوا کیجے خواہشیں دل میں جب سلگتی ہوں کیسے جینے کا آسرا کیجے جان لیجے کہ ساتھ ہے افروزؔ آپ جب ...

    مزید پڑھیے

    ازل سے لے کے ابد تک چراغ فانی ہوں

    ازل سے لے کے ابد تک چراغ فانی ہوں ہوا کے دوش پہ لکھی ہوئی کہانی ہوں تو جانتا ہے مری بے گھری کے قصے کو میں لا مکاں سے مکاں تک تری کہانی ہوں میں روشنی ہوں میں خوشبو ہوں مجھ کو دیکھو تو کہیں چراغ کہیں رات کی میں رانی ہوں میں بادلوں میں چھپی رحمت خداوندی کہیں گھٹا تو کہیں بارشوں کا ...

    مزید پڑھیے

    مسلسل آنکھ میں یوں آنا جانا آنسوؤں کا ہے

    مسلسل آنکھ میں یوں آنا جانا آنسوؤں کا ہے مرا چہرہ ہے اور مہمان خانہ آنسوؤں کا ہے بہت مشکل بیاں ہے چشم و دل کے خون ہونے کا بہت آسان پلکوں سے گرانا آنسوؤں کا ہے پڑے رہتے ہیں اس کی دید کے کچھ عکس کونوں میں وگرنہ آنکھ میں سارا ٹھکانہ آنسوؤں کا ہے فقط تجدید نو کی بات ہے ہر عہد میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3