یہی تو میری وفا کا صلہ دیا ہے مجھے

یہی تو میری وفا کا صلہ دیا ہے مجھے
کہ تم نے بھول سمجھ کر بھلا دیا ہے مجھے


مرے خیال کی لو کو بجھانے والوں نے
چراغ راہ سمجھ کر جلا دیا ہے مجھے


کبھی تو سر میں سمایا جنون کی صورت
کبھی غبار کی صورت اڑا دیا ہے مجھے


تمہارے قرب کی خواہش نے دامن شب پر
تمہارے وصل کا مژدہ سنا دیا ہے مجھے


میں آج دیکھ رہی ہوں کہ تیرے کوچے میں
تری طلب نے فسانہ بنا دیا ہے مجھے


اداسیوں میں اٹی شام غم کی چوکھٹ پر
خیال یار نے کتنا رلا دیا ہے مجھے


جہاں بھی شمع محبت جلائی ہے میں نے
ہوائے غم نے وہیں پر بجھا دیا ہے مجھے