جتنے ہیں رنگ چمن رنگ حنا ہو جائیں گے

جتنے ہیں رنگ چمن رنگ حنا ہو جائیں گے
تم ہمیں دیکھو گے اور ہم آئنہ ہو جائیں گے


خاک اوڑھیں گے پھریں گے کو بہ کو اور اس کے بعد
ہم تری فرقت میں جانے کیا سے کیا ہو جائیں گے


نقش بن کر پانیوں میں ڈوبتے ہیں جس طرح
دیکھنا اس طرح اک دن ہم فنا ہو جائیں گے


موت کی آندھی چلے گی اور پھر میرے چراغ
دیکھتے ہی دیکھتے نذر ہوا ہو جائیں گے


اپنی خوشبوئیں اترنے دو ہمارے جسم میں
پھول کی صورت کھلیں گے ہم صبا ہو جائیں گے


وصل کی شب جگمگائے گی دل افلاک پر
چاند اور سورج تمہارے نقش پا ہو جائیں گے


دیکھ لینا ٹوٹ کر شاخ شجر سے ایک دن
خشک پتے آندھیوں کے ہم نوا ہو جائیں گے


ایک دن افروزؔ جتنے بھی ہیں آہنگ حیات
گنبد جاں میں وہ سب ہی بے صدا ہو جائیں گے