Afroz Rizvi

افروز رضوی

افروز رضوی کی غزل

    یہ خواب جس نے دکھائے تھے اک سفر کے مجھے

    یہ خواب جس نے دکھائے تھے اک سفر کے مجھے وہ اشک دے گیا آنکھوں میں عمر بھر کے مجھے ہے فن میں یکتا وہ صیاد ہو کہ ہو دلبر اڑان بھرنے کو کہتا ہے پر کتر کے مجھے کٹھن تھا راستہ دشوار تھی ہر اک منزل کوئی دکھائے اسی راہ سے گزر کے مجھے میں اس کی خاص نظر سے تڑپ تڑپ اٹھوں وہ اتنے پیار سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3