Afroz Rizvi

افروز رضوی

افروز رضوی کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    جب تمہارے عشق میں میں نے جلائیں انگلیاں

    جب تمہارے عشق میں میں نے جلائیں انگلیاں میرے پاگل پن پہ تم نے بھی اٹھائیں انگلیاں چاہتوں کے دائرے جب بے نشاں ہونے لگے پھر مرے خون تمنا میں نہائیں انگلیاں رات پھر ایسا ہوا کہ پیڑ کے سائے تلے یاد آئے تم تمہاری یاد آئیں انگلیاں چاہتوں کے سلسلے جب درمیاں بڑھنے لگے اس نے بالوں میں ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ سے بھی گئے عرض حال سے بھی گئے

    نگاہ سے بھی گئے عرض حال سے بھی گئے وہ برہمی ہے کہ ہم بول چال سے بھی گئے وہ لفظ جو میں تری آرزو میں لکھتی تھی وہ نقش تو مری لوح خیال سے بھی گئے مثال دیتی تھی دنیا بھی جس رفاقت کی وہ فاصلے ہیں کہ اب اس مثال سے بھی گئے وہ طائران محبت جنہیں فلک نہ ملا اڑان بھر نہ سکے اور ڈال سے بھی ...

    مزید پڑھیے

    آئینے سے تمہاری نظر دیر سے ملی

    آئینے سے تمہاری نظر دیر سے ملی مجھ کو نوید شام و سحر دیر سے ملی دریائے بے خودی کو بھنور دیر سے ملا پانی کو ساحلوں کی خبر دیر سے ملی شاید اسی لئے مجھے منزل نہ مل سکی مجھ کو تمہاری راہ گزر دیر سے ملی بے خواب راستوں میں یہ تعبیر درد دل مل تو گئی ہے مجھ کو مگر دیر سے ملی ان کو نہ مل ...

    مزید پڑھیے

    ساحل سے اٹھا ہے نہ سمندر سے اٹھا ہے

    ساحل سے اٹھا ہے نہ سمندر سے اٹھا ہے جو شور مری ذات کے اندر سے اٹھا ہے دریائے محبت کے کنارے کبھی کوئی ڈوبا ہے جو اک بار مقدر سے اٹھا ہے وہ آئے تو اس خواب کو تعبیر ملے گی جو خواب جزیرہ مرے ساگر سے اٹھا ہے میں اپنے رگ و پے میں اسے ڈھونڈ رہی ہوں جو شخص ابھی میرے برابر سے اٹھا ...

    مزید پڑھیے

    سر دیوار چنوائی گئی ہوں

    سر دیوار چنوائی گئی ہوں کبھی ہیروں میں تلوائی گئی ہوں میں عورت تھی شریک تخت کب تھی سو ملکہ کہہ کے بلوائی گئی ہوں مرے پیکر کا تھا پیہم تقاضہ میں ہر اک گام بہکائی گئی ہوں مقدس ہیں سبھی رشتے جو میرے تو کیوں بازار میں لائی گئی ہوں مری ہر سوچ پر پہرے لگے ہیں کہاں ذی عقل کہلائی گئی ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    تلاش

    مسجد میں اور مندر میں گرجا گھر کی خاموشی سے حمد و ثنا کے گیتوں تک گردوارے کی بیٹھک میں ڈھولک کی ہر تھاپ سے لے کر لاٹ صاحب کے پاٹ تلک مولویوں کے وعظ سے لے کر پنڈت کے بھجن کے اندر صحراؤں میں دریاؤں میں اس کونے سے اس کونے تک کائنات کے ہر گوشے میں فرش سے لے کر عرش کے منظر نامے تک دیوار ...

    مزید پڑھیے

    محبت مر گئی میری

    محبت کے بلند و باگ دعوے سب ہی کرتے ہیں محبت کی اصلی معراج کو کب کوئی سمجھا ہے محبت دل کے اندر جاگزیں نازک سا اک احساس ہوتی ہے محبت کانچ ہوتی ہیں ذرا سی ٹھیس لگنے سے یہ چکنا چور ہوتی ہے محبت ریت ہے ساحل کی کہ ننگے پاؤں جس پر دور تک چلنا بہت تسکین دیتا ہے محبت ٹھنڈے میٹھے پانیوں کا ...

    مزید پڑھیے