مسلسل آنکھ میں یوں آنا جانا آنسوؤں کا ہے

مسلسل آنکھ میں یوں آنا جانا آنسوؤں کا ہے
مرا چہرہ ہے اور مہمان خانہ آنسوؤں کا ہے


بہت مشکل بیاں ہے چشم و دل کے خون ہونے کا
بہت آسان پلکوں سے گرانا آنسوؤں کا ہے


پڑے رہتے ہیں اس کی دید کے کچھ عکس کونوں میں
وگرنہ آنکھ میں سارا ٹھکانہ آنسوؤں کا ہے


فقط تجدید نو کی بات ہے ہر عہد میں ورنہ
تمہارے ہجر سے رشتہ پرانا آنسوؤں کا ہے


بہت آساں سہی دامن پہ گرنا چند قطروں کا
بہت مشکل سر مژگاں اٹھانا آنسوؤں کا ہے


خیال و خواب کو افروزؔ کوئی آ کے سمجھا دے
بلانا اس کی یادوں کا بلانا آنسوؤں کا ہے