ازل سے لے کے ابد تک چراغ فانی ہوں

ازل سے لے کے ابد تک چراغ فانی ہوں
ہوا کے دوش پہ لکھی ہوئی کہانی ہوں


تو جانتا ہے مری بے گھری کے قصے کو
میں لا مکاں سے مکاں تک تری کہانی ہوں


میں روشنی ہوں میں خوشبو ہوں مجھ کو دیکھو تو
کہیں چراغ کہیں رات کی میں رانی ہوں


میں بادلوں میں چھپی رحمت خداوندی
کہیں گھٹا تو کہیں بارشوں کا پانی ہوں


وہ جس نے مجھ کو پڑھا ہے ورق ورق افروزؔ
اسی کی ذات میں میں گمشدہ کہانی ہوں