Afroz Alam

افروز عالم

افروز عالم کی نظم

    فراق

    تیری فرقت میں اے مرے دلبر دل کہیں بھی بہلتا نہیں ہے لمحہ لمحہ مجھے ڈس رہا ہے اور دم بھی نکلتا نہیں ہے جب بھی چاہے تو روکے زمیں کو تو ستاروں سے گردش ہٹا لے اور ادھر ایک میں ہوں کہ خود سے اپنا دل بھی سنبھلتا نہیں ہے اک چراغ محبت تھا ایسا جو کہ روشن تھا تیری جبیں پر ہائے کیوں وہ چراغ ...

    مزید پڑھیے

    حالات

    کبھی کبھی بادل کا کوئی آوارہ ٹکڑا اپنے وجود سے کہیں دور کسی کوہ سے الجھ جاتا ہے یوں بھٹک کر تنہائیوں کی باہوں میں پناہ لیتا ہے کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے میرے وجود کے نہاں خانے میں سرکتی ہوئی کوئی صدا اپنی سرگوشیوں سے دل کو اداس کر دیتی ہے کہ بے رنگ موسموں کی کڑواہٹ سے الفاظ کے ...

    مزید پڑھیے

    خیال

    بچپن میں ماں باپ کا سایہ جوانی تنہا تنہا آج خیال کے گلیارے سے کس وادی میں پہنچا ہوں جہاں مجھے ایسا لگتا ہے تنہائی سناٹا بن کر میرا پیچھا کرتی ہے شاید کوئی یاد کا سایہ اک مونس اک ساتھی ہے کبھی کبھی ایسا لگتا ہے یہ گلنار جیون میرا ایسے موڑ پہ چھوڑے گا جہاں نہ کوئی ساتھی ہوگا اور نہ ...

    مزید پڑھیے

    سمے

    میرے سامنے کئی کوندھتی تلواریں ٹوٹیں دیکھتے دیکھتے کئی سورما شہید ہوئے خرد و جنوں کی میں نے کئی جنگیں دیکھیں میں نے دیکھا سوریہ پتر کو بے بس ہوتے کئی شاہوں کے اوندھے پڑے پرچم دیکھے یہ اور بات کہ خاموشی میری فطرت ہے میری آنکھیں لیکن کبھی بند نہیں ہوتیں بڑے طریقے سے میں سب پہ وار ...

    مزید پڑھیے

    پل دو پل

    بس پل دو پل کی بات ہے بے سبب پریشاں ہوتے ہو تمہیں کس بات کا غم ہے کیوں اداس رہتے ہو دیکھو ان نظاروں کو مست آبشاروں کو ندیوں اور پہاڑوں کو سورج چاند ستاروں کو گلیوں کو بازاروں کو شاید تم بہل جاؤ سوچو جب تم آئے تھے اس طرح رو رہے تھے جیسے بچے کے ہاتھ سے کھلونا چھن گیا ہو پھر تم نے جو ...

    مزید پڑھیے

    محبت

    احساس اپنا پن ایک دوسرے کو سمجھنے کی کوشش رازدار پر یقیں ایک خاموش محبت جو سینے میں پل کر جوان ہوتی ہے زندگی کے آداب سکھاتی ہے جینے کا حوصلہ دیتی ہے

    مزید پڑھیے

    تجھے دیکھنے کے بعد

    یوں لگتا ہے جیسے صبح کا منظر افق کے میلے پن کو دھو رہا ہو شام کے وقت آسماں نے تیور بدلے ہوں کوئی بیراگی ساحل پہ کھڑا کسی صوفی شاعر کا کلام گنگناتا رہا ہو یوں لگتا ہے جیسے بالکنی میں بیٹھا لہلہاتے کھیتوں کا نظارہ کرتے کوئی شاعر محو تخلیق سخن جس کے ذہن سے خوبصورتی بکھیرتا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    الزام

    اہل زر کہ مفلس کو پاگل کہا کرتے ہیں دراصل ہوس کا وہ آخری مرحلہ ہم جسے پاگل پن کہتے ہیں کسی مفلس پر طاری نہیں ہوتا یہ تو ایک الزام ہے جو مفلسی کے ماتھے کی شوبھا ہے جو اپنی کوکھ سے کئی گناہوں کو جنم دیتا ہے نئے جہان کی تعمیر کرواتا ہے

    مزید پڑھیے

    ملاقات

    کتنی مشکل ہے ابھی اپنی ملاقات صنم جان لے لے گی یہ بے وقت کی برسات صنم تیری تصویر مرے ذہن پہ جب چھاتی ہے زندہ رہتا ہوں مگر جان نکل جاتی ہے زہر پیتا ہوں تری یاد میں دن رات صنم کتنی مشکل ہے ابھی اپنی ملاقات صنم وہ بھی کیا دن تھے کیا کرتے تھے مل کر باتیں رنگ اور نور میں کٹتی تھیں ...

    مزید پڑھیے

    کسک

    خامشی ٹوٹ چکی تھی چڑھتی عمر کا نشہ اب بولنے لگا تھا سویا نہیں تھا ابھی کمسنی کا الہڑ پن اس کے پیکر کے خطوط نفیس طبیعت نرم لہجہ بولتی آنکھیں لمبے گھنے ملائم بال اس کے کاندھوں پہ یوں بکھرتے جیسے برستی گھٹائیں فضا میں اپنا جادو جگانے کو بے قرار ہوں میرے اور اس کے ہونٹوں کا گلابی پن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3