Afroz Alam

افروز عالم

افروز عالم کی نظم

    عکس بر عکس

    یوں تو دیئے نمناک میں عکس کشیدہ حادثات و واقعات کی اپنی کوئی اہمیت نہیں ہوتی لیکن منعکس ذہن غور ضرور کرتا ہے خود سے سوال کرتا ہے خود کو جواب دیتا ہے اور اپنے جواب کو سچ ثابت کرنے کے لئے دلیلیں پیش کرتا ہے لیکن میں ایک شاعر ہوں ایک آئینہ ہوں سماج کا آئینہ مرے دائرے میں آنے ...

    مزید پڑھیے

    کیا یہ ممکن ہے

    سرخ ہونٹوں کے اثر سے اداس راتوں کے بے قرار لمحوں میں جب کبھی یادوں کے آسیب ذہن پہ اپنے وجود کے مہر لگاتے ہیں تو دل کسی اجنبی مستقبل کے امکان سے گھبرانے لگتا ہے سوچوں کی بلندی سے سرگوشیوں کی صدائیں خیال کو تھپتھپا کر سوال کرتی ہیں کیا پیکر اپنے سائے کی حد سے نکل کر کسی نئے جہاں کی ...

    مزید پڑھیے

    سیروگیٹ مدر

    رفتہ رفتہ معاف کرنے کا چلن مدھم پڑتا جا رہا ہے کیا تمہیں یقیں نہیں کہ بدلتے ہوئے لمحوں کی چکی میں اخلاقیات روایات اور قدریں پس رہی ہیں آج ہمارا معاشرہ بے غیرتی کے اس سنگم پر کھڑا ہے جہاں عورت کی پاکیزہ کوکھ کرائے پر لینے کے لئے سودے بازی ہو رہی ہے ہماری بے حسی نے ہمارے لبوں پر ...

    مزید پڑھیے

    تخلیق

    کئی دنوں سے کسی بہانے دل بہلتا ہی نہیں یوں لگتا ہے جیسے ذہن کے گوشے میں پھر ہلچل ہونے والی ہے کوئی پرندہ توڑ کے پنجرہ دور پہنچنے والا ہے شاید کسی سیارے پر اک دنیا بسنے والی ہے

    مزید پڑھیے

    تلاش

    یوں لگتا ہے پچھلے کچھ سالوں سے شب کی سیاہی گہری ہو گئی ہے شاید ایک لمحے کو دوسرا لمحہ بھی نہیں سوجھتا ذی فہم دانشور اپنے احساس پہ لگے زخموں کو ماہ و انجم بنائے کسی جدید سورج کے طلوع ہونے کے منظر معصوم جیالے اپنے زخموں کو سنبھالے نئے وار سے بچنے کی تلاش میں کوئی کسی کے دوستی ...

    مزید پڑھیے

    خود کلامی

    میرے رخسار پہ جو ہلکی ہلکی جھریاں آ گئی ہیں یقیناً اس کو بھی آ گئی ہوگی زندگی کے سفر میں عمر کے جس ڈھلان پر میں کھڑا ہوں یقیناً وہ بھی وہیں آ گیا ہوگا روز و شب کے مد و جزر رنج و غم آنسو و خوشی سرد گرم صبح و شام سے الجھتے ہوئے چڑھتی عمر کا وہ چلبلا پن جو اب سنجیدگی میں ڈھل چکا ہے عین ...

    مزید پڑھیے

    ظلمات

    جس طرح کسی مفلس کی تقدیر کا ستارہ بہت دور کہیں تاریک راہوں میں بھٹک کر دم توڑ رہا ہو شام ہوتے ہی اس دیار کا چپہ چپہ گھپ اندھیروں میں ڈوب جاتا ہے ایسے میں سماعت سے سرگوشیاں کرتے ہوئے سناٹے اندھیروں کو کوستے ہوئے لمحات دور سے آتی ہوئی کسی بے بس کی پکار جب احساس سے ٹکراتی ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    شعور دل سے

    آج قلم کی نوک تلے عجیب موضوع تڑپ رہا ہے شعور دل سے الجھ پڑا ہے دماغ بھی کچھ کہہ رہا ہے کہ ہر ایک شے کو مفاد میں تولنے والے ہواؤں میں زہر گھولنے والے نئی دنیا کے جدید مسئلوں کا حل نکال سکیں گے کسی معاملے کو سلجھا سکیں گے شعور دل سے یہ کہہ رہا ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3