Afroz Alam

افروز عالم

افروز عالم کی غزل

    دشمنوں کو مرے ہم راز کرو گے شاید

    دشمنوں کو مرے ہم راز کرو گے شاید وقت تنہائی میں آواز کرو گے شاید تم بہت تیز ہو شہ زور ہو استاد بھی ہو تم بنا پر کے بھی پرواز کرو گے شاید یہ کھلا جسم کھلے بال یہ ہلکے ملبوس تم نئی صبح کا آغاز کرو گے شاید تلخ انداز سے بدلو گے زمانے کا مزاج اپنے اطراف کو ناساز کرو گے شاید تم تو ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا بنا ہے سلسلہ آہستہ آہستہ

    محبت کا بنا ہے سلسلہ آہستہ آہستہ نکلتا جا رہا ہے راستہ آہستہ آہستہ جمال دست کی کاوش سے بدلا آدمی کا ڈھنگ چلا سورج کی جانب قافلہ آہستہ آہستہ وہی کانٹا نئی دنیا کا بھی عنوان ہے شاید دل منطق میں جو چبھتا رہا آہستہ آہستہ سنا ہے ہر کس و ناکس کو تیرا غم نہیں پھر بھی کئے جاتے ہیں ہم ...

    مزید پڑھیے

    بڑا خوش نما یہ مقام ہے نئی زندگی کی تلاش کر

    بڑا خوش نما یہ مقام ہے نئی زندگی کی تلاش کر تو نہ اپنے ذہن کی بات کر نئی دوستی کی تلاش کر ترے آسمان کا سر کبھی کسی اور زمین پہ جھک گیا یہ ہوا تو ایسا ہوا ہی کیوں کبھی اس کمی کی تلاش کر کبھی خواہشوں کے ہجوم میں جو پھسل گئے ہیں مرے قدم جسے پی کے دہر سنبھل گیا اسی مے کشی کی تلاش کر جو ...

    مزید پڑھیے

    اشک رخسار کو دھوتا تو سخنور ہوتا

    اشک رخسار کو دھوتا تو سخنور ہوتا میں سلیقے سے جو روتا تو سخنور ہوتا چشم حیرت میں بھی رقصاں تھی جھڑی اشکوں کی اپنے دامن کو بھگوتا تو سخنور ہوتا ڈوبتے شمس کے ہونٹوں سے ظفر ظاہر تھی اس تبسم کو سنجوتا تو سخنور ہوتا دشت تنہائی میں یہ انگلیاں کچھ دیر اپنی خون دل میں جو ڈبوتا تو ...

    مزید پڑھیے

    تو میری نیندیں تلاشتا ہے یہی بہت ہے

    تو میری نیندیں تلاشتا ہے یہی بہت ہے تو مرے خوابوں میں جاگتا ہے یہی بہت ہے زمانہ تجھ کو حریف کہہ لے اسے یہ حق ہے مری نظر میں تو دیوتا ہے یہی بہت ہے بہار میں تو نہ جانے کیسے کہاں پہ غم تھا خزاں میں مجھ کو پکارتا ہے یہی بہت ہے جہاں چراغوں کی لو خموشی سے چپ ہوئی ہیں وہاں پہ آخر تو ...

    مزید پڑھیے

    حصار دید میں روئیدگی معلوم ہوتی ہے

    حصار دید میں روئیدگی معلوم ہوتی ہے تو کیوں اندیشۂ تشنہ لبی معلوم ہوتی ہے تمہاری گفتگو سے آس کی خوشبو چھلکتی ہے جہاں تم ہو وہاں پہ زندگی معلوم ہوتی ہے ستارے مثل جگنو زائچے میں رقص کرتے ہیں ذرا سی دیر میں کچھ روشنی معلوم ہوتی ہے جہاں پر ایک جوگن مست ہو کر گنگناتی ہے اسی ساحل پہ ...

    مزید پڑھیے

    گزرے لمحات کا احساس ہوا جاتا ہے

    گزرے لمحات کا احساس ہوا جاتا ہے دامن وقت یوں ہی مجھ سے چھٹا جاتا ہے میں اجالے کو محبت کا خدا لکھتا ہوں وہ اندھیرے ہی سے مانوس ہوا جاتا ہے جس کی خوشبو سے فضاؤں میں مہک تھی شب بھر صبح دم اس کی طرف سانپ بڑھا جاتا ہے مجھ کو ڈر ہے کوئی عابد نہ بہک جائے کہیں دل ربا چاند کا انداز ہوا ...

    مزید پڑھیے

    وقت کے رنگ میں ہر بار سنیں غور کریں

    وقت کے رنگ میں ہر بار سنیں غور کریں ایک اک لمحے کی رفتار سنیں غور کریں میرے ہم راز نے دنیا کا چلن سیکھ لیا اب کئی ہوں گے گرفتار سنیں غور کریں قصر تہذیب کا معمار سرکتا ہے تبھی چیخنے لگتی ہے دیوار سنیں غور کریں میری جو بات زمانے کو بری لگنے لگی ہاں وہی صاحب کردار سنیں غور ...

    مزید پڑھیے

    جگا جنوں کو ذرا نقشۂ مقدر کھینچ

    جگا جنوں کو ذرا نقشۂ مقدر کھینچ نئی صدی کو نئی کربلا سے باہر کھینچ میں ذہنی طور پہ آوارہ ہوتا جاتا ہوں مرے شعور مجھے اپنی حد کے اندر کھینچ نئی زمین لہو کا خراج لیتی ہے دیار غیر میں بھی خوش نما سا منظر کھینچ اداس رات میں تارے گواہ بنتے ہیں رگ حباب سے تو قاتلانہ خنجر کھینچ ابھی ...

    مزید پڑھیے

    پھیلے ہوئے غبار کا پھر معجزہ بھی دیکھ

    پھیلے ہوئے غبار کا پھر معجزہ بھی دیکھ رستے سے جو بھٹک گیا وہ قافلہ بھی دیکھ میں نے تو آسمان کو ٹھوکر پہ رکھ لیا ذرے میں کائنات کا یہ زاویہ بھی دیکھ کب تک تو سارے شہر کو بونا بتائے گا خود پر بھی کر نگاہ کبھی آئینہ بھی دیکھ میرے لبوں پہ دیکھ نہ تو خامشی کی مہر تو اپنی حرکتوں کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3