Afroz Alam

افروز عالم

افروز عالم کے تمام مواد

22 غزل (Ghazal)

    دشمنوں کو مرے ہم راز کرو گے شاید

    دشمنوں کو مرے ہم راز کرو گے شاید وقت تنہائی میں آواز کرو گے شاید تم بہت تیز ہو شہ زور ہو استاد بھی ہو تم بنا پر کے بھی پرواز کرو گے شاید یہ کھلا جسم کھلے بال یہ ہلکے ملبوس تم نئی صبح کا آغاز کرو گے شاید تلخ انداز سے بدلو گے زمانے کا مزاج اپنے اطراف کو ناساز کرو گے شاید تم تو ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا بنا ہے سلسلہ آہستہ آہستہ

    محبت کا بنا ہے سلسلہ آہستہ آہستہ نکلتا جا رہا ہے راستہ آہستہ آہستہ جمال دست کی کاوش سے بدلا آدمی کا ڈھنگ چلا سورج کی جانب قافلہ آہستہ آہستہ وہی کانٹا نئی دنیا کا بھی عنوان ہے شاید دل منطق میں جو چبھتا رہا آہستہ آہستہ سنا ہے ہر کس و ناکس کو تیرا غم نہیں پھر بھی کئے جاتے ہیں ہم ...

    مزید پڑھیے

    بڑا خوش نما یہ مقام ہے نئی زندگی کی تلاش کر

    بڑا خوش نما یہ مقام ہے نئی زندگی کی تلاش کر تو نہ اپنے ذہن کی بات کر نئی دوستی کی تلاش کر ترے آسمان کا سر کبھی کسی اور زمین پہ جھک گیا یہ ہوا تو ایسا ہوا ہی کیوں کبھی اس کمی کی تلاش کر کبھی خواہشوں کے ہجوم میں جو پھسل گئے ہیں مرے قدم جسے پی کے دہر سنبھل گیا اسی مے کشی کی تلاش کر جو ...

    مزید پڑھیے

    اشک رخسار کو دھوتا تو سخنور ہوتا

    اشک رخسار کو دھوتا تو سخنور ہوتا میں سلیقے سے جو روتا تو سخنور ہوتا چشم حیرت میں بھی رقصاں تھی جھڑی اشکوں کی اپنے دامن کو بھگوتا تو سخنور ہوتا ڈوبتے شمس کے ہونٹوں سے ظفر ظاہر تھی اس تبسم کو سنجوتا تو سخنور ہوتا دشت تنہائی میں یہ انگلیاں کچھ دیر اپنی خون دل میں جو ڈبوتا تو ...

    مزید پڑھیے

    تو میری نیندیں تلاشتا ہے یہی بہت ہے

    تو میری نیندیں تلاشتا ہے یہی بہت ہے تو مرے خوابوں میں جاگتا ہے یہی بہت ہے زمانہ تجھ کو حریف کہہ لے اسے یہ حق ہے مری نظر میں تو دیوتا ہے یہی بہت ہے بہار میں تو نہ جانے کیسے کہاں پہ غم تھا خزاں میں مجھ کو پکارتا ہے یہی بہت ہے جہاں چراغوں کی لو خموشی سے چپ ہوئی ہیں وہاں پہ آخر تو ...

    مزید پڑھیے

تمام

28 نظم (Nazm)

    فراق

    تیری فرقت میں اے مرے دلبر دل کہیں بھی بہلتا نہیں ہے لمحہ لمحہ مجھے ڈس رہا ہے اور دم بھی نکلتا نہیں ہے جب بھی چاہے تو روکے زمیں کو تو ستاروں سے گردش ہٹا لے اور ادھر ایک میں ہوں کہ خود سے اپنا دل بھی سنبھلتا نہیں ہے اک چراغ محبت تھا ایسا جو کہ روشن تھا تیری جبیں پر ہائے کیوں وہ چراغ ...

    مزید پڑھیے

    حالات

    کبھی کبھی بادل کا کوئی آوارہ ٹکڑا اپنے وجود سے کہیں دور کسی کوہ سے الجھ جاتا ہے یوں بھٹک کر تنہائیوں کی باہوں میں پناہ لیتا ہے کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے میرے وجود کے نہاں خانے میں سرکتی ہوئی کوئی صدا اپنی سرگوشیوں سے دل کو اداس کر دیتی ہے کہ بے رنگ موسموں کی کڑواہٹ سے الفاظ کے ...

    مزید پڑھیے

    خیال

    بچپن میں ماں باپ کا سایہ جوانی تنہا تنہا آج خیال کے گلیارے سے کس وادی میں پہنچا ہوں جہاں مجھے ایسا لگتا ہے تنہائی سناٹا بن کر میرا پیچھا کرتی ہے شاید کوئی یاد کا سایہ اک مونس اک ساتھی ہے کبھی کبھی ایسا لگتا ہے یہ گلنار جیون میرا ایسے موڑ پہ چھوڑے گا جہاں نہ کوئی ساتھی ہوگا اور نہ ...

    مزید پڑھیے

    سمے

    میرے سامنے کئی کوندھتی تلواریں ٹوٹیں دیکھتے دیکھتے کئی سورما شہید ہوئے خرد و جنوں کی میں نے کئی جنگیں دیکھیں میں نے دیکھا سوریہ پتر کو بے بس ہوتے کئی شاہوں کے اوندھے پڑے پرچم دیکھے یہ اور بات کہ خاموشی میری فطرت ہے میری آنکھیں لیکن کبھی بند نہیں ہوتیں بڑے طریقے سے میں سب پہ وار ...

    مزید پڑھیے

    پل دو پل

    بس پل دو پل کی بات ہے بے سبب پریشاں ہوتے ہو تمہیں کس بات کا غم ہے کیوں اداس رہتے ہو دیکھو ان نظاروں کو مست آبشاروں کو ندیوں اور پہاڑوں کو سورج چاند ستاروں کو گلیوں کو بازاروں کو شاید تم بہل جاؤ سوچو جب تم آئے تھے اس طرح رو رہے تھے جیسے بچے کے ہاتھ سے کھلونا چھن گیا ہو پھر تم نے جو ...

    مزید پڑھیے

تمام