Aadarsh Dubey

آدرش دبے

آدرش دبے کی غزل

    مرے سامنے تو مرا پیار ہوگا

    مرے سامنے تو مرا پیار ہوگا وہ نظروں سے دل میں گرفتار ہوگا وہ جس کے لیے میں نے دنیا سجائی وہ ظالم ہی میرا خطا‌ وار ہوگا جو محنت سے اپنی نکالے گا پانی تو قدموں میں اس کے یہ سنسار ہوگا بزرگوں کے نقش قدم پر چلوں گا مہکتا ہوا میرا کردار ہوگا تو آدرشؔ اپنا بنا لے خدا کو تو دشمن بھی ...

    مزید پڑھیے

    سونا پڑا ہے دل کا مکاں آپ کے بنا

    سونا پڑا ہے دل کا مکاں آپ کے بنا رہ رہ کے اٹھ رہا ہے دھواں آپ کے بنا یوں تو کھلے ہیں پھول کئی رنگ کے مگر پھیکے پڑے ہیں دونوں جہاں آپ کے بنا یہ سوچ کے میں گھوم رہا ہوں یہاں وہاں راحت ملے گی دل کو کہاں آپ کے بنا بس اس لیے ہی گاؤں سے میں شہر آ بسا میں کیا کروں گا رہ کے وہاں آپ کے ...

    مزید پڑھیے

    تم کو چھوڑا تو ایسا لگا جیسے خود سے الگ ہو گئے

    تم کو چھوڑا تو ایسا لگا جیسے خود سے الگ ہو گئے ایک منزل کو جاتے ہوئے اپنے رستے الگ ہو گئے بس اسی بات سے غم زدہ بس اسی بات کا دکھ ہمیں دوسروں سے یوں ملتے ہوئے میرے اپنے الگ ہو گئے کچھ سیاست سے توڑے گئے کچھ کو سازش نے بہکا دیا ایک ماں کے ہیں جائے سبھی آج کتنے الگ ہو گئے رات کی سمت ...

    مزید پڑھیے

    ٹھہری ٹھہری سی زندگی کیوں ہے

    ٹھہری ٹھہری سی زندگی کیوں ہے میری آنکھوں میں یہ نمی کیوں ہے جس کو آنکھو سے دور رکھنا تھا آج قربت میں پھر وہی کیوں ہے جبکہ سچائی صرف سیاہی ہے پھر مرے گھر میں روشنی کیوں ہے بوند کی بھی تو ایک دنیا ہے بوند کے بن ندی ندی کیوں ہے تم کو آدرشؔ سب ملا ہے یہاں دل میں پھر بھی یہ تشنگی ...

    مزید پڑھیے

    میں تمہارا رہا رات بھر

    میں تمہارا رہا رات بھر کسمساتا رہا رات بھر تم نے دل کو جلایا بہت میں بجھاتا رہا رات بھر زخم ابھرے تھے تن پر مگر میں چھپاتا رہا رات بھر جس کے آنے کی امید تھی وہ ستاتا رہا رات بھر بس تمہیں بھولنے کے لیے خط جلاتا رہا رات بھر تم سے ملنا بہت ہے کٹھن سو بھلاتا رہا رات بھر خیر مقدم ...

    مزید پڑھیے

    دے دو نہ ایک بار مرا ساتھ جان من

    دے دو نہ ایک بار مرا ساتھ جان من آتی نہیں ہے نیند مجھے رات جان من میں نے تمہاری گالیاں ہنس کے قبول کی جانا نہیں تھا مجھ کو حوالات جان من میں نے بھی ان سے زر نہ لیا سوچ کر یہی لیتا نہیں میں آج بھی خیرات جان من میں نے کیا ہے اپنے کو خود ایک آئنہ لگنے لگی ہے زندگی سوغات جان ...

    مزید پڑھیے

    دیکھو بھائی ایسا ہے

    دیکھو بھائی ایسا ہے یہ دل درپن جیسا ہے مت کہنا پتھر ہم کو یہ دل موم کے جیسا ہے میرا لہجہ مت پوچھو میرؔ و غالبؔ جیسا ہے ظالم ہم سے پوچھ رہا درد تمہارا کیسا ہے شہرت تلوے چاٹے گی پاس میں جس کے پیسہ ہے

    مزید پڑھیے

    دل ہے الگ مزاج کے دو بھائیوں کا گھر

    دل ہے الگ مزاج کے دو بھائیوں کا گھر لگتا ہے صرف مجھ کو یہ تنہائیوں کا گھر بیٹی گئی ہے گھر سے لگا ہم کو بس یہی جیسے چلا گیا کوئی امرائیوں کا گھر دوری بنا لی ان سے یہی سوچنے کے بعد گھر ان کا تھا مرے لیے رسوائیوں کا گھر جب سے ملی ہے ان سے نظر ریستوران میں دل لگ رہا ہے پیار کی ...

    مزید پڑھیے

    غزل کے مصرع کو مصرع سے جوڑا جاتا ہے

    غزل کے مصرع کو مصرع سے جوڑا جاتا ہے تمام رات غموں کو نچوڑا جاتا ہے پرانے جال سے باہر نکلنا مشکل ہے اسی لیے تو روایت کو توڑا جاتا ہے اتر گیا ہوں تو اب جیتنا ہی منزل ہے یوں ہم سے بھی کہاں میدان چھوڑا جاتا ہے اٹھانا پڑتا ہے پھر ہاتھ گر نہیں سدھرے ہاں پہلی بار میں ہاتھوں کو جوڑا ...

    مزید پڑھیے

    دل میرا گھبراتا ہے

    دل میرا گھبراتا ہے جب جب دور وہ جاتا ہے وہ پتھر برساتے ہیں کون انہیں بہکاتا ہے دل میں کبوتر اڑتے ہیں جب بھی نظر تو آتا ہے وہ ہر دم اگنور کرے اتنا کیوں تڑپاتا ہے کہہ کے مجھ کو ہرجائی آج تلک پچھتاتا ہے

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2