میں تمہارا رہا رات بھر

میں تمہارا رہا رات بھر
کسمساتا رہا رات بھر


تم نے دل کو جلایا بہت
میں بجھاتا رہا رات بھر


زخم ابھرے تھے تن پر مگر
میں چھپاتا رہا رات بھر


جس کے آنے کی امید تھی
وہ ستاتا رہا رات بھر


بس تمہیں بھولنے کے لیے
خط جلاتا رہا رات بھر


تم سے ملنا بہت ہے کٹھن
سو بھلاتا رہا رات بھر


خیر مقدم کو تیرے دیا
جگمگاتا رہا رات بھر


اشک پانی نہیں تھے مگر
میں بہاتا رہا رات بھر


دل میں تھا ایک پکشی ترا
چھٹپٹاتا رہا رات بھر


وہ مجھے چاہتا تھا بہت
میں بناتا رہا رات بھر


میں ہی ہوں تیرا اک ہم سفر
یہ جتاتا رہا رات بھر


بس تجھے دیکھنے کے لیے
کسمساتا رہا رات بھر


جس پہ ہم کو بہت تھا یقیں
وہ رلاتا رہا رات بھر


یہ تو آدرشؔ بھی نہ ہوا
کون آتا رہا رات بھر