دے دو نہ ایک بار مرا ساتھ جان من

دے دو نہ ایک بار مرا ساتھ جان من
آتی نہیں ہے نیند مجھے رات جان من


میں نے تمہاری گالیاں ہنس کے قبول کی
جانا نہیں تھا مجھ کو حوالات جان من


میں نے بھی ان سے زر نہ لیا سوچ کر یہی
لیتا نہیں میں آج بھی خیرات جان من


میں نے کیا ہے اپنے کو خود ایک آئنہ
لگنے لگی ہے زندگی سوغات جان من


رسوائیوں کے ڈر سے رہا تم سے دور میں
سمجھی نہیں کسی نے مری بات جان من


ماں باپ نے آدرشؔ کو یہ فن بھی سکھایا
کرتا نہیں ہوں آج بھی میں گھات جان من