تم کو چھوڑا تو ایسا لگا جیسے خود سے الگ ہو گئے

تم کو چھوڑا تو ایسا لگا جیسے خود سے الگ ہو گئے
ایک منزل کو جاتے ہوئے اپنے رستے الگ ہو گئے


بس اسی بات سے غم زدہ بس اسی بات کا دکھ ہمیں
دوسروں سے یوں ملتے ہوئے میرے اپنے الگ ہو گئے


کچھ سیاست سے توڑے گئے کچھ کو سازش نے بہکا دیا
ایک ماں کے ہیں جائے سبھی آج کتنے الگ ہو گئے


رات کی سمت دیکھو نہیں نیند اس دن سے آئی نہیں
جب سے والد کے ہی سامنے اس کے بیٹے الگ ہو گئے


بس یہی حال ہوگا تیرا بس یہی حال ہوگا میرا
جیسے ایک پیڑ کی شاخ سے اس کے پتے الگ ہو گئے