دل ہے الگ مزاج کے دو بھائیوں کا گھر

دل ہے الگ مزاج کے دو بھائیوں کا گھر
لگتا ہے صرف مجھ کو یہ تنہائیوں کا گھر


بیٹی گئی ہے گھر سے لگا ہم کو بس یہی
جیسے چلا گیا کوئی امرائیوں کا گھر


دوری بنا لی ان سے یہی سوچنے کے بعد
گھر ان کا تھا مرے لیے رسوائیوں کا گھر


جب سے ملی ہے ان سے نظر ریستوران میں
دل لگ رہا ہے پیار کی شہنائیوں کا گھر