تنقیدی اجلاس بر مضمون پطرس بخاری (روداد) میلسی رائٹرز فورم

کارروائی تنقیدی اجلاس 

آج مورخہ 24 فروری 2023 بروز جمعہ کو مرکزی دفتر میلسی رائٹرز فورم پاکستان میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت جناب تحسین یزدانی نے کی۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا جس سعادت شرف دین آکاش نے حاصل کی۔ اس اجلاس کا ایجنڈا پطرس بخاری کے مضمون "میں ایک میاں ہوں" پر تبصرہ اور نقد تھا۔

اجلاس کے افتتاحی خطبے میں تحسین یزدانی نے ماہانہ تنقیدی اجلاس کی غرض و غایت اور مطلوبہ نتائج پر گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے تنقیدی اجلاس ادبی ذوق، زبان و ادب سے رغبت اور تنقیدی شعور پیدا کرنے کے لیے مفید ثابت ہوتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میلسی رائٹرز فورم پاکستان اپنے اراکین سے توقع رکھتی ہے کہ وہ ہر اجلاس میں ادبی فن پاروں پر اپنی رائے یا تبصرہ لکھیں بھلے چند سطریں ہی کیوں نہ ہوں، اور اسے تنقیدی اجلاس میں پڑھ کر سنایا جائے۔

میں ایک میاں ہوں" (پطرس بخاری) مکمل مضمون پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے"

پطرس بخاری کے مضمون کی پڑھت کی ذمہ داری شرف دین آکاش اور کامران خالد نے نبھائی۔ پطرس بخاری کے زیر مضمون پر رائے کا اظہار کرنے والوں میں مظہر قادر صاحب، مرید عباس الماس صاحب، پروفیسر شفیق الرحمن آلہ آبادی صاحب اور اعجاز احمد صاحب شامل تھے۔ مظہر قادر صاحب نے پطرس بخاری کی مزاح نگاری کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا پطرس بخاری نے زیر مضمون میں مزاح نگاری کے تمام لوازمات (صورتِ واقعہ، تفکر، ندرت خیال وغیرہ) کو بخوبی استعمال کیا ہے۔ مزید ازاں انھوں نے تفصیل نے ان جزئیات کو بیان کیا۔

مظہر قادر صاحب کے بعد انشائیہ نگار جناب مرید عباس الماس نے ہلکے پھلکے انداز میں پطرس بخاری کے مضمون "میں ایک میاں ہوں" پر پُر مزاح تبصرہ کیا۔ یہ مضمون پطرس کے مضامین کی زینت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مضمون نگار نے ظریفانہ شفگتگی سے معاشرے میں خواتین کے زنانہ تسلط اور اپنی مردانہ کمزوری کو  ایک لطیف اور خوشگوار انداز میں بیان کیا ہے۔ ان کے ظریفانہ تبصرے سے محفل کشتِ زعفران بن گئی۔

پروفیسر شفیق الرحمن الہ آبادی نے کہا کہ پطرس بخاری اردو مزاح نگاری کی نئی روایت کے امین ہیں۔ انھوں نے کہا کہ میرا گمان ہے کہ مشتاق یوسفی کے ہاں جو مرزا کا کردار ہے وہ انھوں نے پطرس بخاری کے مرزا کے کردار سے متاثر ہوئے ہوں گے۔ آخر میں اعجاز احمد صاحب نے پطرس بخاری کی مزاح نگاری کو صاف ستھری، تصنع سے پاک اور عوامی انداز میں عوام کے مسائل بیان کرنے کی صلاحیت کو سراہا۔

تنقیدی اجلاس کا اختتام پر تحسین یزدانی نے شرکا کا شکریہ ادا کیا۔

میلسی رائٹرز فورم پاکستان کا تعارف

میلسی رائٹر فورم  پاکستان کی بنیاد 1997 میں رکھی گئی۔ اس فورم کا مقصد ادب کی آبیاری کے ساتھ ساتھ نوآموز تشنگان ادب کی حوصلہ افزائی بھی تھا۔ یہ خیال فورم کے بانی و سرپرست ماہر تعلیم معروف اور منفرد لہجے کے حامل شاعر تحسین یزدانی نے پیش کیا۔اور دیکھتے ہی دیکھتے تنقیدی اجلاسوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ پروفیسر شفیق الرحمن الہ آبادی،مرید عباس الماس،میاں سعید احمد،حاجی تنویر احمد ،حیدرشناس ،افضل ثاقب اور میر شناس ڈاکٹر مظہر حسین مظہر نے فورم کو فعال بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ قریباً ہر ماہ باقاعدگی سے تنقیدی اجلاس منعقد ہوتے اورایک خاص موضوع پر سیر حاصل گفتگو ہوتی،ان تنقیدی  نشستوں میں میلسی شہر کے ارباب علم و دانش بصد شوق و اضطراب شامل ہوتے اور حظ اٹھاتے۔مذکورہ فورم میں شامل احباب ادب کا گلدستہ تھے اور مضامین کا تنوع ہوتا تھا۔فورم کے اجلاس اراکین کی رہائش گاہوں پر اور کبھی کبھار مرکزی دفتر پر ہوتے۔بہت جلد ایک مجلے کی ضرورت کو محسوس کیا گیا ،تاکہ فورم کی ادبی سرکرمیوں کو سپر د قلم کیا جاسکے،مجلس مشاورت کی اجازت اور معاونت سے "سب رس" کے نام سے ایک ماہنامہ شائع ہونے لگا۔۔۔۔۔!! سب رس میں ادبی سرگرمیوں کا احوال تو ہوتا ہی تھا،خصوصا علمی ادبی شخصیات کے انٹرویوز کا سلسلہ کمال دلچسپی رکھتا تھا۔سب رس کی اشاعت میں تحسین یزدانی،مرید الماس ،شفیق الرحمن ،مظہر حسین مظہر اور خاکسار نے ذاتی دلچسی لی۔اس ضمن میں ماہانہ چندہ مبلغ بیس روپے مقرر کیا گیا۔ یہ جریدہ دراصل میلسی کا صحیح معنوں میں ادبی امین تھا۔میلسی رائٹر فورم کے پلیٹ فارم سے نابغہ روزگار شخصیات نے خطاب کیا، مرزا خورشید بیگ میلسوی، ڈاکٹر شبیہ الحسن اور ڈاکٹر عاصی کرنالی قابل ذکر ہیں۔ 

متعلقہ عنوانات