آٹے کی پلیٹ: تصویر کہانی

پاکستان میں خانہ و مردُم شماری کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ شمار کنندگان گھر گھر جا کر خانہ شماری اور مردُم شماری کررہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر گردش کررہی ہے جس میں ایک عمر رسیدہ خاتون شمارکنندہ کو مانگت یا فقیر سمجھ کر آٹے کی پلیٹ خیرات کے طور پر پیش کررہی ہے۔ ۔۔۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر سے متعلق تنقید اور طنز کا سلسلہ جاری ہے۔۔۔یہ تصویر کیا ہے اور اس کی کہانی کیا ہے؟ کیا ہر تصویر کا صرف ایک پہلو ہوتا ہے؟ کیا آپ کہانی کے دوسرے رُخ کے بارے میں جانتے ہیں؟ ایک توجہ طلب تحریر پڑھیے!

 

زیرِ نظر تصویر خانہ و مردم شماری کی غرض سے محکمہ شماریات کی طرف سے بھیجیے گۓ نماٸندے اور ایک دیہاتی بڑھیا کی ہے۔جو آسمان کو چھوتی اس مہنگاٸی کے دور میں ایک تھالی میں آٹا ڈالے اس نماٸندے کو مانگت سمجھ کر خیرات دینے کے لیے کھڑی ہے۔اس واقعہ کے ردِ عمل کے طور پر سوشل میڈیا پر بہت تنقید اور مزاح سے بھرپور میمز بن رہی ہیں۔کچھ اس تصویر کی آڑ میں اپنی کدورت ظاہر کر رہے ہیں۔ جو سبز رنگ کے بارے میں ان کے دل میں ہے۔کچھ اولیا۶ کاملین کا مزاق اڑا کر اپنے مسلک کو سچ ثابت کرنے میں لگے ہوۓ ہیں۔ مگر جو لوگ دیہات اور دیہاتی زندگی کی روایات سے واقف ہیں وہ اس تصویر کی اصل کہانی کو سمجھ چکے ہیں۔دراصل دیہاتوں میں کچھ روایات ایسی ہیں جن کے پیچھے کہیں نہ کہیں احترامِ آدمیت اور کمزور ترین ہوتے ہوۓ بھی سخاوت کا پہلو ہوتا ہے۔مثال کے طور پر ہمارے دیہاتوں میں آج بھی کوٸی دودھ ،مرغی کا انڈا،اچار,بھوسا،چارہ، شادی کے موقع پر مہمانوں کے لیے چارپاٸیاں فوتیدگی پر قبر کھودنے کے لیے بلا معاوضہ نیکی کا جذبہ لیے افراد میت کو قبرستان لے جانےکے لیے اپنا ٹریکٹر ٹرالی پیش کرناایسے اور بھی بہت سی اشیا اور کام ایک دوسرے سے بغیر کسی روپےہپیسے کے بدلے کیے جاتے ہیں۔اس کے برعکس شہروں میں 

ایک ہی محلے میں رہنے کے باوجود سالہا سال ایک دوسرے کے نام تک کا علم نہیں ہوتا ایک بے ہنگم سی دوڑ ہے ہر شخص دوڑے چلا جا رہا ہے۔ مذکورہ تصویر میں دیہات کی ایک مثبت روایت کہ دروازے سے کسی کو بھی خالی ہاتھ نہیں لوٹنا چاہیے کی عکاسی کرتی ہے۔ اور تھالی میں بھرا آٹا اور بڑھیا کی مالی حالت شہروں کے ان بڑے بڑے مال داروں کے منہ پر زور دار تماچہ ہے جو صدقہ نہیں دیتے ,خیرات نہیں کرتے زکوٰة ادا نہیں کرتے۔ بلکہ ایک دوسرے سے بڑی گاڑی بڑے بنگلے نمود و نماٸش میں آگے نکلنے کی تگ و دو میں لگے ہوۓ ہیں۔ ایک آٹے کا تھیلا کسی غریب کو دیتے ہوۓ چہرے کو کیمرے کے سامنے مختلف انداز بنابنا کر دس عدد سیلفیاں بنانے والوں کے لیے بھی اس تصویر میں بہت کچھ ہے۔ جہاں دینے والے کی نظریں جھکی ہوٸی ہیں اور لینے والا نظریں اٹھا کر کھڑا ہے۔ملّا سے معزرت کیوں کے اس نے تو مزہب کو رنگوں میں بانٹ کر جو کام کیا اس کے نتاٸج سب کے سامنے ہیں۔

 

جس ملک میں حکام نے یہ حالات پیدا کر دیے ہوں کہ ایک آٹے کے تھیلے کی قیمت ایک انسانی جان سے زیادہ ہو وہاں آٹے کی اس پلیٹ اور بوڑھی ماں کی اس سادگی اور سخاوت کو سلام 💖

متعلقہ عنوانات