افسانہ

حقیقت پسندی کا علم بردار افسانہ: کفن ، منشی پریم چند کے قلم سے، پہلی قسط

منشی پریم چند

منشی پریم چند کو اردو زبان کا سب سے بڑا افسانہ نگار سمجھا جاتا ہے ، اور شاید اس میں کسی بھی طرح کوئی مبالغہ بھی نہیں ۔ ہر کردار اور کہانی میں جان ڈال دینا اور ہر افسانے میں حقیقت سے قریب تر ہونے کا احساس ، خوب صورت ترین منظر کشی کی چاشنی اور الفاظ کے کھیل میں مشاق ہونے کا ہنر اگر کوئی سیکھنا چاہے تو پریم چند سے بہتر شاید ہی کوئی استاد میسر آئے۔ زیرِ نظر افسانہ ان کے اس اعلیٰ ہنر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مزید پڑھیے

انتظار حسین کا اشک بار افسانہ : شرم الحرم ، آخری قسط

مسجد اقصیٰ

بھرے ہوئے مجمع میں سے ایک شخص چلاّیا، "عبد الناصر کی ماں عبد الناصر کی موت پر روئے ، کیا وہ ہم سے تلواریں نیام میں ڈالنے کو کہے گا؟" تب صاحبِ ریش اعرابی نے زاری کی اور کہا کہ "ہم سب عربوں کی مائیں ہمارے سب کے سوگ میں بیٹھیں کہ تلواریں ہماری کند ہوگئیں اور ہم نے انہیں اپنی   نیاموں میں فقط رقص کے لیے سنبھال لیا۔"

مزید پڑھیے

انتظار حسین کا اشک بار افسانہ : شرم الحرم ، پہلی قسط

معرکہ سخت تھا، اس ہنگام میں ایک  انسان  ٹیلے پر چڑھا اور پکارا کہ 'اے غافلو!عمان ڈھے گیا'، مَیں نے نعرہ مارا کہ' میں قائم ہوں'، پھر اس نے صدا دی کہ' دمشق ڈھے گیا'، مَیں چِلاّیا کہ' میں قائم ہوں، 'پھر اس نے نعرہ مارا 'قاہرہ ڈھےگیا'  ، مَیں پکارا کہ مَیں مگر قائم ہوں ، پھر اس  نے کہا کہ 'اے غافلو ،  بیت المقدس ڈھے گیا'، تب مَیں نے زاری کی اور کہا کہ' میں ڈھے گیا ہوں 'اور میں نے اپنی گنہگار آنکھوں سے دیکھا کہ بیت المقدس ڈھے رہا ہے اور آدمی ایسے بکھر رہے ہیں جیسے تیز جھکڑ میں تنکے بکھرتے ہیں۔"

مزید پڑھیے

الحمرا کے قصے: پر اسرار سپاہی کی داستان، آخری قسط

الحمرا

ہسپانیہ کو ہمیشہ سے طلسمات کی سرزمین سمجھا گیا ہے۔ سٹینلے لین پول نے اپنی کتاب،Moors in Spain میں بھی بہت سے پر اسرار واقعات کا تذکرہ کیا ہے۔واشنگٹن اِروِنگ کی کتابTales of Alhambra بھی غرناطہ کے چند محیر العقول قصوں پر مشتمل ہے۔ اس کتاب میں بیش تر قصص وہی ہیں جن کو مقامی سطح پر سچ تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کا اردو ترجمہ سید وقار عظیم نے قصصِ الحمرا کے عنوان سے کیا ہے۔ یہ کہانی، یعنی طلسماتی سپاہی، اِروِنگ کی کہانی "The Enchanted Soldier" کا ترجمہ ہے۔ پڑھیے اس انوکھے،پراسرارسپاہی کا قصہ۔۔۔۔

مزید پڑھیے

الحمرا کے قصے: پر اسرار سپاہی کی داستان، تیسری قسط

الحمرا محل

واشنگٹن اِروِنگ کی کتاب ، Tales of Alhambra غرناطہ کے چند محیر العقول قصوں پر مشتمل ہے ۔ اس کتاب میں بیش تر قصص وہی ہیں جن کو مقامی سطح پر سچ تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ سید وقار عظیم نے قصصِ الحمرا کے عنوان سے کیا ہے ۔ یہ کہانی، یعنی طلسمی سپاہی ، اِروِنگ کی کہانی "The Enchanted Soldier" کا ترجمہ ہے۔ پڑھیے اس پراسرار اور انوکھے سپاہی کا قصہ۔۔۔۔

مزید پڑھیے

الحمرا کے قصے: پر اسرار سپاہی کی داستان، دوسری قسط

الحمرا محل

واشنگٹن اِروِنگ کی کتاب ، Tales of Alhambra غرناطہ کے چند محیر العقول قصوں پر مشتمل ہے ۔ اس کتاب میں بیش تر قصص وہی ہیں جن کو مقامی سطح پر سچ تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ سید وقار عظیم نے قصصِ الحمرا کے عنوان سے کیا ہے ۔ یہ کہانی، یعنی طلسمی سپاہی ، اِروِنگ کی کہانی "The Enchanted Soldier" کا ترجمہ ہے۔ پڑھیے اس پراسرار اور انوکھے سپاہی کا قصہ۔۔۔۔

مزید پڑھیے

الحمرا کے قصے: پر اسرار سپاہی کی داستان، پہلی قسط

الحمرا

واشنگٹن اِروِنگ کی کتاب ، Tales of Alhambra غرناطہ کے چند محیر العقول قصوں پر مشتمل ہے ۔ اس کتاب میں بیش تر قصص وہی ہیں جن کو مقامی سطح پر سچ تسلیم کیا جاتا ہے۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ سید وقار عظیم نے قصصِ الحمرا کے عنوان سے کیا ہے ۔ یہ کہانی، یعنی طلسمی سپاہی ، اِروِنگ کی کہانی "The Enchanted Soldier" کا ترجمہ ہے۔

مزید پڑھیے

منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی آخری قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی قسط وار داستان

منٹو

سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

مزید پڑھیے

منٹو کے افسانے ، "نعرہ" کی تیسری قسط: جذبات میں گندھی، فرد کے استحصال کی قسط وار داستان

منٹو

سعادت حسن منٹو ایک طبقے کے نزدیک انتہائی متنازع مصنف اور ادیب ضرور رہے ہوں گے،حقیقت بھی یہی ہے کہ ان کی تحاریر میں جنسیت کی آنچ ان کے اپنے عہد کے اعتبار سے خاصی تیز معلوم ہوتی ہے، مگر اس کے ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ منٹو نے جب بھی اپنی تحریر میں استعمار اور پرولتاری طبقے کو للکارا اور استحصال کے شکار بورژوائی طبقے کے حق میں آواز بلند کی، یہی منظر واضح ہوا کہ اس میدان کا شہسوار منٹو کے سوا کوئی نہیں ہو سکتا۔ نیا قانون، تماشا، آرٹسٹ لوگ،نعرہ وغیرہ ان کے اس اعلیٰ و ارفع فن کی چند مثالیں ہیں۔

مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4