افسانہ

لگڑ بگھا رویا

لگڑ بگھا

پولیس کپتان سے لکڑبگھا زندہ پکڑلانے کے اس کارنامے پرشاباشی اورانعام لینا ہے۔ اس خواہش کے نشے میں وہ ہجوم ایسا بے حواس ہوا کہ یہ بھی نہیں سوچا کہ ان کا بنگلہ آبادی سے پرے جنگل کے راستے میں ہے اور جنگل دیکھ کر اس کی وحشت بھڑک بھی سکتی ہے۔ اور یہی ہوا۔۔۔

مزید پڑھیے

قدیم معبدوں کا محافظ

(نذر نیر مسعود) پرانی عبادت گاہوں میں جانا، ان کے درودیوار کو دیرتک دیکھتے رہنا اور ان کے اندرونی نیم تاریک نم حصوں میں پہنچ کر سونگھ سونگھ کر پرانے پن کومحسوس کرنا میرا بچپن کا مشغلہ ہے۔ ایسا میں جب کرتا ہوں جب غروب کا وقت ہوتا ہے اوراندھیرے کی پوشاک پہن کر درخت چپ چاپ کھڑے ہو ...

مزید پڑھیے

آخری بن باس

کانس کی جھاڑیوں کے درمیان کچے دگڑے پر یکے نے موڑ کاٹا، کالی ندی کے پل کو پارکیا اور پھر چار کوس کا راستہ اتنی تیزی سے پورا کیا کہ یکے میں بیٹھی اکلوتی سواری۔۔۔ بوڑھے سادھو جیسے آدمی کے ماتھے پر درد کی لکیریں اور گہری پڑگئیں۔ اب سامنے میدان کی سب سے بڑی ندی تھی۔ یہاں سے وہاں تک ...

مزید پڑھیے

ڈار سے بچھڑے

شروع جنوری کے آسمان میں ٹکے ستاروں کی جگمگاہٹ کہرے کی موٹی تہہ میں کہیں کہیں جھلک رہی تھی۔ جیپ کی ہیڈ لائٹس کی دو موٹی موٹی متوازی لکیریں آگے بڑھ رہی تھیں۔ سڑک بالکل سنسان تھی۔ چاروں طرف سناٹا تھا۔ سناٹے کے علاوہ اور کوئی نہیں تھا، یا پھر جیپ کے انجن کی آواز اور سڑک کے درختوں کی ...

مزید پڑھیے

جنرل نالج سے باہر کا سوال

old man

گول چبوترے پرکھڑے ہوکر چاروں راستےصاف نظرآتے ہیں، جن پر راہ گیر سواریاں اورخوانچے والے چلتے رہتے ہیں۔ چبوترے پرجو بوڑھا آدمی لیٹا ہے، اس کے کپڑے جگہ جگہ سے پھٹےہیں۔ کہیں کہیں پیوند بھی لگے ہیں۔ اس کی داڑھی بےتریب ہے اورچہرے پرلاتعداد شکنیں ہیں۔ آنکھوں کی روشنی مدھم ہوچکی ...

مزید پڑھیے

آخری موڑ پر

ریل رات کے دو بجے آنے والی تھی اور پلیٹ فارم تقریباً سنسان ہو چکا تھا۔ سراج چاروں کا انتظار کرتے کرتے بیزار ہو چکا تھا۔ اس نے چوتھی مرتبہ گھڑی دیکھی۔ ابھی وقت تھا۔ سردی بہت شدید تھی اور کہرا پلیٹ فارم کے فولادی شیڈ میں سرمئی شامیانے کی طرح تنا ہوا تھا۔ پلیٹ فارم کی بتیاں مومی ...

مزید پڑھیے

باد صبا کا انتظار

ڈاکٹر آبادی میں داخل ہوا۔ راستے کے دونوں جانب اونچے کشادہ چبوتروں کا سلسلہ اس عمار ت تک چلا گیا تھا جو ککیا اینٹ کی تھی جس پر چونے سے قلعی کی گئی تھی۔ چبوتروں پر انواع و اقسام کے سامان ایک ایسی ترتیب سے رکھے تھے کہ دیکھنے والوں کو معلوم کئے بغیر قیمت کا اندازہ ہو جاتا تھا۔ سامان ...

مزید پڑھیے

اندھا اونٹ

(محمد عمر میمن کے نام) بورخیس پر محمد عمر میمن کے کام سے اہل نظر واقف ہیں۔ اس کہانی کا مرکزی خیال بورخیس کی کہانی کے ایک منظر سے مستعار ہے۔ سامان رکھ کر میں نے کھانا بھی نہیں کھایا۔ اس سے ملنا ضروری ہے۔ میں خاموشی کے ساتھ گھر سے باہر آگیا۔ باہر پوس کی رات تھی اور کہرا اور قصبوں ...

مزید پڑھیے

آدمی

کھڑکی کے نیچے انہیں گزرتا ہوا دیکھتا رہا۔ پھر یکایک کھڑکی زور سے بندکی۔ مڑکر پنکھے کا بٹن آن کیا۔ پھرپنکھے کا بٹن آف کیا۔ میز کے پاس کرسی پہ ٹک کردھیمے سے بولا، ’’آج توکل سے بھی زیادہ ہیں۔ روز بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔‘‘ سرفرازنے ہتھیلیوں پرسے سر اٹھایا اور انوار کو دیکھا۔ ...

مزید پڑھیے

لکڑبگھا چپ ہو گیا

اسٹیشن سے گاڑی نکلے ابھی ذرا ہی دیر ہوئی تھی کہ سیکڑوں فولادی قینچیوں پہ چلتی ریل گاڑی نے سیٹی بجائی۔ انجن سے گارڈ کے ڈبے تک تمام ڈبوں کے بریک چرچرائے اور شروع ہوتی برساتی رات تلے روشن اور نیم روشن کوپے چپ چاپ کھڑے ہوگئے۔ ریل کے شور میں دبی مسافروں کی آوازیں بلند اور واضح ہو گئی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 230