قومی زبان

ساون رت اور اڑتی پروا تیرے نام

ساون رت اور اڑتی پروا تیرے نام دھوپ نگر سے ہے یہ تحفہ تیرے نام سرخ گلاب کے سارے موسم تیرے لیے خوابوں کا ہر ایک دریچہ تیرے نام چاند کی آنکھیں پھول کی خوشبو بہتی رات قربت کا ہر ایک وسیلہ تیرے نام برف میں پھیلا شام دھندلکا تیرے لیے ہر اک صبح کا پہلا اجالا تیرے نام ہنستی ہوئی سی ...

مزید پڑھیے

اس نے ہر سو ڈھونڈا ہوگا

اس نے ہر سو ڈھونڈا ہوگا کوئی بھلا کیا مجھ سا ہوگا لمحے بھر کے ساتھی تھے ہم لمحہ بھر کو سوچا ہوگا میرا منصب جلنا ہی تھا اب وہ بادل برسا ہوگا خواب نگر کا ساتھی تھا جو خواب نگر میں کھویا ہوگا پہلے پہر میں یاد جو آیا صبح تلک وہ جاگا ہوگا اتنا اس کو چاہا کیوں تھا اک دن خود سے پوچھا ...

مزید پڑھیے

یقین حد سے بڑھا تھا گمان سے پہلے

یقین حد سے بڑھا تھا گمان سے پہلے جبیں پہ زخم سجا تھا نشان سے پہلے اسے بھلانے کے رستے میں کتنی یادیں تھیں شدید دھوپ ملی سائبان سے پہلے پھر اس کے بعد ہواؤں سے جنگ کرتا رہا دیا جلا تھا بڑی آن بان سے پہلے مرے خلاف مقابل نہ تھا منافق تھا جواب ڈھونڈھ رہا تھا بیان سے پہلے نتیجہ اس کے ...

مزید پڑھیے

وہ زمانہ ساز بھی تھا اور وفا پیشہ بھی تھا

وہ زمانہ ساز بھی تھا اور وفا پیشہ بھی تھا میں نے چاہا ہی نہیں اس شخص کو سمجھا بھی تھا تھی تمازت عشق کی اتنی کہ وہ واپس گیا ساتھ چلنے کے لئے کچھ دور تک آیا بھی تھا یہ حقیقت ہی سہی لیکن اسے مانے گا کون لوگ پیاسے بھی رہے اور آنکھ میں دریا بھی تھا اس قدر چاہا اسے جتنا نہیں چاہے ...

مزید پڑھیے

وفا سرشت ہے میری کہا نہ کرتا تھا

وفا سرشت ہے میری کہا نہ کرتا تھا یہ فیصلہ مرے حق میں ہوا نہ کرتا تھا بہت دنوں سے مرے گھر پہ روز آتا ہے بلاتے رہتے تھے جس کو سنا نہ کرتا تھا یقیں نہیں ہے کہ مجبور ہو گیا وہ بھی خدا پرست تھا ایسا دعا نہ کرتا تھا ہزار آنکھوں پہ خوابوں نے دستکیں دی تھیں مگر وہ حال تھا دل کا کھلا نہ ...

مزید پڑھیے

نیلوفر اور ڈیڈی

آپ کے ہاتھوں نے سمجھا مار کے قابل مجھے میں نگوڑی تو یہ سمجھی مل گئی منزل مجھے مجھ کو نامنظور ہے آپ کا یہ فیصلہ توڑ دی میری کمر اے بندہ پرور آپ نے اپنی بھیڑوں بکریوں میں کر لیا شامل مجھے آپ کے ہاتھوں نے سمجھا مار کے قابل مجھے سامنے سارے جہاں کے کر دیا گھائل مجھے آپ کے ہاتھوں نے ...

مزید پڑھیے

دیوانہ کہے ہے کوئی فرزانہ کہے ہے

دیوانہ کہے ہے کوئی فرزانہ کہے ہے اے تاجؔ زمانہ تجھے کیا کیا نہ کہے ہے پھولوں کی خموشی ہو کہ بلبل کی فغاں ہو عنوان بدل کر مرا افسانہ کہے ہے انجام محبت ہے دل و جاں سے گزرنا ہر صبح یہ خاکستر پروانہ کہے ہے کیا فکر ہے ساقی جو مئے و جام نہیں ہیں دنیا تری آنکھوں ہی کو پیمانہ کہے ...

مزید پڑھیے

گل کو بو بلبل کو نغمہ چاہئے

گل کو بو بلبل کو نغمہ چاہئے اے دل مضطر تجھے کیا چاہئے نیم شب میں ہو طلوع آفتاب اے غم دل ایسا نغمہ چاہئے یہ ستارے قطرۂ شبنم بنیں سوز دل پر درد نالہ چاہئے تو بہت اچھا ہے لیکن اے نگار دل کو کچھ تجھ سے بھی اچھا چاہئے میری ہستی کو عنایت کی نظر خرمن دہقاں کو شعلہ چاہئے رمز الفت ہے ...

مزید پڑھیے

نہ شرط کوئی ہے اپنی نہ کوئی سودا ہے

نہ شرط کوئی ہے اپنی نہ کوئی سودا ہے ہمارے ساتھ اگر تم چلو تو اچھا ہے لگی ہے آگ کہیں یا چراغ جلتے ہیں یہاں سے دور جو دیکھیں تو کچھ اجالا ہے ہمارے حال پہ آنسو ہیں اس کی آنکھوں میں مگر خیال سا ہوتا ہے یہ بھی دھوکا ہے گیا تو صدمہ نہیں تھا گماں بھی توڑ گیا ہمیں گمان یہی تھا کہ وہ ...

مزید پڑھیے

وہ غم مری پلکوں سے نمایاں بھی نہیں ہے

وہ غم مری پلکوں سے نمایاں بھی نہیں ہے یوں جشن ہوا ہے کہ چراغاں بھی نہیں ہے پتھر بھی کوئی مارنے والا نہیں ملتا آئینہ کسی عکس سے حیراں بھی نہیں ہے اک جوش طلب ہے کہ اسے ڈھونڈ رہا ہوں مل جائے گا وہ شخص یہ امکاں بھی نہیں ہے شہروں سے ہوئیں عشق کی بے تابیاں رخصت دیوانگئ دل کو بیاباں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 600 سے 6203