نیلوفر اور ڈیڈی
آپ کے ہاتھوں نے سمجھا مار کے قابل مجھے
میں نگوڑی تو یہ سمجھی مل گئی منزل مجھے
مجھ کو نامنظور ہے آپ کا یہ فیصلہ
توڑ دی میری کمر اے بندہ پرور آپ نے
اپنی بھیڑوں بکریوں میں کر لیا شامل مجھے
آپ کے ہاتھوں نے سمجھا مار کے قابل مجھے
سامنے سارے جہاں کے کر دیا گھائل مجھے
آپ کے ہاتھوں نے سمجھا مار کے قابل مجھے
پڑ گئیں منہ پر مرے ہاتھ کی پرچھائیاں
کان میں بجنے لگیں سیکڑوں شہنائیاں
دو جہاں کی آج چوٹیں ہو گئیں حاصل مجھے
آپ کے ہاتھوں نے سمجھا مار کے قابل مجھے