قومی زبان

اگلا صفحہ

تخلیق کے خمار میں چور ایک خوش گوار موڑ میں اس نے جب بے حساب لوگوں کے نصیب میں خوشیاں لکھ ڈالی ہوں گی بے شمار تب اس نے رک کر سوچا ہوگا توازن کی خاطر کچھ تو تبدیلی چاہیے اور یوں اس موڑ میں لکھ کر اگلا نصیب اس نے جو پلٹا صفحہ وہ میرا تھا

مزید پڑھیے

آسماں ہو کے بھی زمیں ہونا

آسماں ہو کے بھی زمیں ہونا اک یہی ہے ترے قریں ہونا ساری دنیا پہ حرف آئے گا اس قدر بھی نہ تم حسیں ہونا واقعہ کچھ عجیب لگتا ہے تیرا آنا مرا کہیں ہونا اچھے وقتوں کی اک نشانی ہے دوستوں کا بہت نہیں ہونا خوش دنوں میں تمہیں عمر فرحتؔ دیکھا جاتا نہیں حزیں ہونا

مزید پڑھیے

دھوپ نایاب ہوئی جاتی ہے

دھوپ نایاب ہوئی جاتی ہے چھاؤں بے تاب ہوئی جاتی ہے پانی دریا میں نہیں ہے لیکن بستی غرقاب ہوئی جاتی ہے گر گئی اوس بدن پر کیسی روح سیراب ہوئی جاتی ہے میں کسی رات کا سناٹا ہوں وہ کوئی خواب ہوئی جاتی ہے برف کیا دور گری ہے فرحتؔ ندی پایاب ہوئی جاتی ہے

مزید پڑھیے

دیوار پھلانگ کر آیا

دیوار پھلانگ کر آیا سورج کا آدھا سایا ناگن نے پلٹ پلٹ کر دیر تلک مجھ کو ڈرایا تھا کوئی اور کھنڈر میں جس نے وہ چراغ جلایا کل شب پاگل ہو کر وہ پھر میرے تن میں سمایا اس کے تن کی ریت پہ کیا میں نے کچھ خاکہ بنایا

مزید پڑھیے

آسماں سے اترتا ہوا

آسماں سے اترتا ہوا ایک تارہ بجھایا ہوا آج بھی رات کی رانی کے تن سے ہے ناگ لپٹا ہوا ایک پتا کسی شاخ سے ٹوٹ کر آج تنہا ہوا کاغذی تن ہے اس کا مگر دھوپ میں کب سے جھلسا ہوا پہلا اکھشر ترے نام کا روشنی سے ہے لکھا ہوا

مزید پڑھیے

سیہ چادر میں لپٹا ہے

سیہ چادر میں لپٹا ہے فلک سے چاند اترا ہے ندی میں ڈوبتا سورج کئی دن سے پگھلتا ہے تمہاری ذات کی چھت پر کوئی رسی سے لٹکا ہے جگاؤ مت اسے فرحتؔ یہ الو شب کا جاگا ہے

مزید پڑھیے

یہ دنیا کس چکر میں کھو جاتی ہے

یہ دنیا کس چکر میں کھو جاتی ہے ہونے والی بات تو بس ہو جاتی ہے تیرے حق میں میں تنہا رہ جاتا ہوں ساری دنیا ایک طرف ہو جاتی ہے اس کی یاد کے جگنو جاگتے رہتے ہیں میری آنکھ تو پل بھر میں سو جاتی ہے خود ہی تماشا بنتا ہوں خود کا فرحتؔ یہ خاموشی کیا دل میں بو جاتی ہے

مزید پڑھیے

جس آئینے میں بھی جھانکا نظر اسی سے ملی

جس آئینے میں بھی جھانکا نظر اسی سے ملی مجھے تو اپنی بھی یارو خبر اسی سے ملی بدل بدل کے چلا سمت و رہ گزر بھی مگر وہ اک مقام کہ ہر رہ گزر اسی سے ملی ہم ایسے کوئی ہنر مند بھی نہ تھے پھر بھی وہ قدرداں تھا کہ داد ہنر اسی سے ملی وہ کون ہیں جو بناتے ہیں اپنی دنیا خود ہمیں تو رونے کو بھی ...

مزید پڑھیے

ہر اک کا درد اسی آشفتہ سر میں تنہا تھا

ہر اک کا درد اسی آشفتہ سر میں تنہا تھا وہ ایک شخص جو سارے نگر میں تنہا تھا وہ آدمی بھی جسے جان انجمن کہیے چلا جب اٹھ کے تو سارے سفر میں تنہا تھا جو تیر آیا گلے مل کے دل سے لوٹ گیا وہ اپنے فن میں میں اپنے ہنر میں تنہا تھا اس اک دئیے سے ہوئے کس قدر دئیے روشن وہ اک دیا جو کبھی بام و در ...

مزید پڑھیے

مجھے مہماں ہی جانو رات بھر کا

مجھے مہماں ہی جانو رات بھر کا دیا ہوں دوستوں میں رہ گزر کا سناؤں کیا کہ طولانی بہت ہے فسانہ میری عمر مختصر کا چلیں کہہ دو ہواؤں سے سنبھل کے بھرا رکھا ہے ساغر چشم تر کا چلے جو دھوپ میں منزل تھی ان کی ہمیں تو کھا گیا سایہ شجر کا ہٹائے کچھ تو پتھر ٹھوکروں نے ہوا تو صاف کچھ رستہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 502 سے 6203