آسماں سے اترتا ہوا

آسماں سے اترتا ہوا
ایک تارہ بجھایا ہوا


آج بھی رات کی رانی کے
تن سے ہے ناگ لپٹا ہوا


ایک پتا کسی شاخ سے
ٹوٹ کر آج تنہا ہوا


کاغذی تن ہے اس کا مگر
دھوپ میں کب سے جھلسا ہوا


پہلا اکھشر ترے نام کا
روشنی سے ہے لکھا ہوا