قومی زبان

میں بتاؤں عشق کیا ہے ایک پیہم اضطراب

میں بتاؤں عشق کیا ہے ایک پیہم اضطراب دھیمی دھیمی آنچ کہیے یا مسلسل التہاب رات وہ آئے تھے چہرے سے نقاب الٹے ہوئے میں تو حیراں تھا نکل آیا کدھر سے آفتاب دل پہ ان کے روئے روشن کا پڑا ہے جب سے عکس دل نہیں ہے بلکہ سینے میں ہے روشن ماہتاب ان کے دیوانوں کا استقبال ہے دار و رسن کھنچ گیا ...

مزید پڑھیے

یاس و امید

یاس مورد ظلم ہوں آماج گہ تیر ہوں میں تختۂ مشق ستم قیدئ زنجیر ہوں میں سیکڑوں دشمن سفاک لگے ہیں پیچھے کتنے ہی ناوک بیداد کا نخچیر ہوں میں شوکت رفتہ کی تخئیل بھی اب مشکل ہے محفل دوش کی مٹتی ہوئی تصویر ہوں میں کس قدر اپنی تباہی پہ کروں نوحہ زنی مختصر یہ ہے کہ پھوٹی ہوئی تقدیر ہوں ...

مزید پڑھیے

بھری بزم میں گل فشاں اور بھی ہیں

بھری بزم میں گل فشاں اور بھی ہیں ہمارے سوا نکتہ داں اور بھی ہیں یہ دنیا تو مٹ جانے والی ہے لیکن زمیں اور بھی آسماں اور بھی ہیں یہ دنیا تو اک ذرۂ مختصر ہے مکیں اور بھی ہیں مکاں اور بھی ہیں نہ تنہا مرا کارواں راہ میں ہے رہ عشق میں کارواں اور بھی ہیں نہ ہو مطمئن ایک پتھر ہٹا کر کہ ...

مزید پڑھیے

تصورات کی دنیا بسا رہا ہوں میں

تصورات کی دنیا بسا رہا ہوں میں ترے خیال سے تسکین پا رہا ہوں میں خیال و وہم سے اونچی بہت ہے تیری ذات تری صفات کا نقشہ جما رہا ہوں میں مرا وجود بھی پرتو ہے تیری ہستی کا دل حزیں میں ترا نور پا رہا ہوں میں یہ کون ہے کہ معیت کا لطف حاصل ہے تمام عالم امکاں پہ چھا رہا ہوں میں ترے کرم کی ...

مزید پڑھیے

ترے دریدہ گریباں میں یہ رفو کیا ہے

ترے دریدہ گریباں میں یہ رفو کیا ہے تجھے خبر نہیں مجنوں کی آبرو کیا ہے مجھے تو آپ کی آنکھوں نے کر دیا سرشار مجھے خبر ہی نہیں جام کیا سبو کیا ہے نہ جانے ہوگا بھی دونوں میں اتفاق کبھی مزاج حسن ہے کیا میری آرزو کیا ہے مجاز ہے کہ حقیقت ثواب ہے کہ گناہ پتہ نہیں کہ یہ دنیائے رنگ و بو ...

مزید پڑھیے

یہ عشق کی ہے راہ نہ یوں ڈگمگا کے چل

یہ عشق کی ہے راہ نہ یوں ڈگمگا کے چل ہمت کو اپنی تول قدم کو جما کے چل راہ وفا ہے اس میں نہ یوں منہ بنا کے چل کانٹوں کو روند روند کے تو مسکرا کے چل شمع یقیں کی لو کو ذرا اور تیز کر ظلمت میں رہروؤں کو بھی رستہ دکھا کے چل گردش فلک کی تیز ہے رفتار تیری سست منزل ہے دور اپنے قدم اب بڑھا کے ...

مزید پڑھیے

حیات ہے مرے دل کی کسی کی زندہ یاد

حیات ہے مرے دل کی کسی کی زندہ یاد اسی سے ہے یہ درخشاں اسی سے ہے آباد وفا نہ ہو تو محبت کا اعتبار نہیں جفا نہ ہو تو ہے یہ دلبری بھی بے بنیاد تمام جسم ہے فاسد تمام جسم خراب اگر نہ جائے کسی آدمی کے دل کا فساد اب ایک قصۂ ماضی ہے ظلم چنگیزی کہ ہو گئے ہیں نئی قسم کے ستم ایجاد مجھے بتاؤ ...

مزید پڑھیے

مری آرزو کی حدود میں یہ فلک نہیں یہ زمیں نہیں

مری آرزو کی حدود میں یہ فلک نہیں یہ زمیں نہیں مجھے بزم قدس میں دے جگہ جو وہاں نہیں تو کہیں نہیں ہے جبیں تو اصل میں وہ جبیں کہ جھکے وہاں تو جھکی رہے ترے آستاں سے جو اٹھ گئی وہ جبیں تو کوئی جبیں نہیں مرے دل کی نذر قبول کر جو اشارہ ہو تو یہ سر نثار کہ وفائے عہد کی شرط میں کہیں درج لفظ ...

مزید پڑھیے

وفا کر رہا ہوں جفا چاہتا ہوں

وفا کر رہا ہوں جفا چاہتا ہوں خطا کر رہا ہوں سزا چاہتا ہوں محبت کا یہ بھی کوئی مرحلہ ہے کہ میں نالۂ نارسا چاہتا ہوں نگاہوں کی عفت دلوں کی طہارت میں سر سے قدم تک حیا چاہتا ہوں تردد توہم کی ظلمت مٹا کر میں علم و یقیں کی ضیا چاہتا ہوں میں اخلاق و کردار و روحانیت میں تنزل نہیں ارتقا ...

مزید پڑھیے

وفا کی راہ میں گل ہی نہیں ہے خار بھی ہے

وفا کی راہ میں گل ہی نہیں ہے خار بھی ہے یہ جرم وہ ہے کہ پاداش اس کی دار بھی ہے سنبھل کے آ مرے ہمدم کہ راہ عشق و وفا مقام سجدہ بھی میدان کارزار بھی ہے مرے خدا تری رحمت کی آس رکھتا ہے ترا یہ بندہ کہ خاطی بھی شرمسار بھی ہے خزاں کا دور ہے گھبرا نہ بلبل غمگیں خزاں کے بعد ہی پھر موسم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 481 سے 6203