قومی زبان

تھم ذرا وقت اجل دیدار جاں ہونے لگا

تھم ذرا وقت اجل دیدار جاں ہونے لگا آخری ہچکی پہ کوئی مہرباں ہونے لگا کس ستم گر نے اڑا لی یاد ماضی کی بیاض ہر گلی ہر موڑ پر قصہ بیاں ہونے لگا جانے کس گل نے چمن کی حرمتیں پامال کیں موسم فصل بہاراں بھی خزاں ہونے لگا دفن کر کے قبر میں جب جا چکے احباب دوست جو کبھی سوچا نہ تھا وہ ...

مزید پڑھیے

یہ تیری آنکھیں

بے حد خوب صورت ہیں یہ تیری آنکھیں پل رہے ہیں ان میں ڈھیروں خواب کچھ ٹوٹتے ہیں ٹوٹ کر کچھ نئے بنتے ہیں اک عجب سا نور ہے ان بنتے بگڑتے خوابوں میں یہ تیری آنکھیں ہیں یا ہے پوری کہکشاں

مزید پڑھیے

ٹھہراؤ آ گیا ہے کچھ ایسا زندگی میں

ٹھہراؤ آ گیا ہے کچھ ایسا زندگی میں کہ بہتے بہتے جھرنا مل جائے جوں ندی میں پوجا ہے اس نے تم کو چاہا نہ عاشقی میں اب لطف کیا ملے گا اس دل کو بندگی میں دل حسرتوں کا جمگھٹ پھر کیسا سونا پن یہ دو چار پل کی خوشیاں آئیں تھیں زندگی میں دل چھو گیا یہ ان کا ہونا پڑا پشیماں کیسا اثر تھا آخر ...

مزید پڑھیے

مسکراہٹ کے حسیں پھول کھلائے رکھیں

مسکراہٹ کے حسیں پھول کھلائے رکھیں اپنا ویرانۂ دل یوں ہی بسائے رکھیں سرخ رو ہو کے نہ دنیا میں کوئی جی پایا پھر بھی یہ شوق کہ صورت کو سجائے رکھیں آگ لگ جائے نہ دنیا میں شرر سے اس کی شر کے بہکے ہوئے طوفاں کو دبائے رکھیں خود فراموشی نے احساس دلایا اکثر دل کے زخموں کو ہوا دے کے ...

مزید پڑھیے

خوشبوئے گل سے جہاں سیراب تھا

خوشبوئے گل سے جہاں سیراب تھا کلیوں کا دل جانے کیوں بیتاب تھا زندگی سا زندگی جینے کا شوق شب کا سایہ یا سحر کا خواب تھا دل کی کشتی پار لگتی کس طرح حوصلہ مانجھی کا غرق آب تھا عمر بھر ٹھوکر کی زد میں ہی رہا پھر بھی دل تو گوہر نایاب تھا مسکرا کر کھل اٹھا صحرا میں بھی خندہ زن غنچہ ...

مزید پڑھیے

نفاق

نفاق سے خدا بچائے روگ یہ شدید ہے بلائے جان آدمی نشان بزدلی ہے یہ زوال آدمی ہے یہ وبال آدمی ہے یہ اگر کہوں درست ہے کہ مرگ آدمی ہے یہ یہ گندگی کا ڈھیر ہے غلاف میں ڈھکا چھپا یہ خوفناک زہر ہے مٹھاس میں ملا جلا وبائے ہولناک ہے بلائے ہولناک ہے یہ چلتی پھرتی آگ ہے دیار و ملک و شہر میں نفاق ...

مزید پڑھیے

میراساقی

کبھی جو روح پہ ہوتی ہے بے حسی طاری دماغ کیف سے ہوتا ہے یک قلم عاری پکارتا ہے جہان فریب کار مجھے سمن کدہ نظر آتا ہے خارزار مجھے میں پھول چھوڑ کے کانٹے پسند کرتا ہوں خذف اٹھا کے تجوری میں بند کرتا ہوں بلند بال جو ہوتا نہیں ہے مرغ خیال قوائے فکر پہ چھاتا ہے میرے اضمحلال کبھی جو چہرۂ ...

مزید پڑھیے

اس سینے کی وقعت ہی کیا ہے جس سینے میں تیرا نور نہیں

اس سینے کی وقعت ہی کیا ہے جس سینے میں تیرا نور نہیں اس کاسۂ سر کی کیا قیمت جو سنگ جنوں سے چور نہیں اس دل کو کوئی کیوں دل مانے جو جذب و جنوں سے خالی ہو اس شمع کو ہم کیوں شمع کہیں جو پرتو شمع طور نہیں یہ کیف و نشاط افزا راتیں یہ عیش و طرب کی سوغاتیں جس شے کے عوض میں ملتی ہیں اس شے کا ...

مزید پڑھیے

شہیدوں کا ترے شہرہ زمیں سے آسماں تک ہے

شہیدوں کا ترے شہرہ زمیں سے آسماں تک ہے فلک سے بلکہ آگے بڑھ کے تیرے آستاں تک ہے جمال جاں فزا کا ان کے دل کش دل ربا جلوہ زمیں سے آسماں تک ہے مکاں سے لا مکاں تک ہے رہیں سب مطمئن گلشن میں اپنے آشیانوں سے کہ جولاں گاہ بجلی کی ہمارے آشیاں تک ہے نصیحت پر عمل خود بھی تو کرنا چاہئے ...

مزید پڑھیے

نہ راہ رو ہیں اکٹھا نہ راہ داں پیدا

نہ راہ رو ہیں اکٹھا نہ راہ داں پیدا تو کیا زمین سے ہو جائے کارواں پیدا مشقتوں سے نہ گھبرا نہ زحمتوں سے کبھی کہ پھول ہوتے ہیں کانٹوں کے درمیاں پیدا وہ خلق و امر کے مالک ہیں وہ اگر چاہیں تو اک اشارے سے ہوتے ہیں سو جہاں پیدا زمیں کو گردش افلاک سے نجات نہیں “بہ ہر زمیں کہ رسیدیم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 480 سے 6203