قومی زبان

چاند چھپنے لگا

چلو گھر چلیں چاند چھپنے لگا ہے سمندر بھی لگتا ہے سونے چلا ہے ہواؤں کی رفتار تھم سی گئی ہے نہ آئے گا کوئی سحر ہو چلی ہے نہ اب پاس میں کوئی پتھر بچا ہے نہ اب بازوؤں میں اثر رہ گیا ہے سڑک کی سبھی روشنی بجھ گئی ہے اندھیرا ہٹا راہ دکھنے لگی ہے نہ آہٹ ہے کوئی نہ کوئی بھرم ہے تھکی آرزو اور ...

مزید پڑھیے

جیسے

آج قاصد کو ادھر سے جو گزرتے دکھا مجھ کو ایسا لگا جیسے کہ ترا خط آیا تو نہیں پھر بھی چلا کرتی ہے دنیا میری اب تو محسوس نہیں ہوتی کبھی تیری کمی جانے دہلیز پہ اترا تھا وہ کس کا سایہ یوں لگا جیسے کہ اپنا کوئی واپس آیا تو مجھے یاد نہ آئے کبھی ایسا نہ ہوا پھر بھی رو رو کے گزر ہوتا ہو یہ ...

مزید پڑھیے

تو

کیا کہوں تجھ کو میں کیا کہہ کے پکاروں تجھ کو جیسے قاصد کوئی اک پیار میں ڈوبے خط کو بند دروازے کے پلوں میں پھنسا دیتا ہے اور خط دیکھ کے اک عشق میں پابند نظر دل معشوق کی ہر بات سمجھ جاتی ہے تو کھنچی آتی ہے یوں ہولے سے میری جانب خانۂ دل میں اسی پیار بھرے خط کی طرح حسرت چشم مری تجھ میں ...

مزید پڑھیے

کون

کون ہے جو مجھے آج چھو کر گیا کس کا میں باتوں ہی باتوں میں ہو گیا میری انگڑائیوں کا سبب کون ہے ذہن کس خواب میں آج کل کھو گیا کون ہے جو مجھے آج چھو کر گیا دھیرے سے چپکے سے بات کس کی چلی کس کے لب پہ اچانک نظر ٹک گئی ٹھہرے ٹھہرے قدم کیوں لگے بھاگنے کس کی باتوں پہ ہم دل لگے تھامنے کون ...

مزید پڑھیے

جب بھی منزل ترے دامن میں سمٹ جاتی ہے

جب بھی منزل ترے دامن میں سمٹ جاتی ہے زندگی خود کو بھی گمنام نظر آتی ہے جیسے سورج کی شعاعوں میں کوئی چاند چھپے کون روشن ہے کہ مشعل مری مٹ جاتی ہے ایک ساحل ہوں تو کیا میرا کوئی درد نہیں صرف کشتی پہ ہی کیوں سب کی نظر جاتی ہے ذہن کر بیٹھا تھا کل شکوہ شکایت دل سے میری دنیا میں بھی ...

مزید پڑھیے

جتنا سلجھاؤں میں اتنی ہی الجھ جاتی ہے

جتنا سلجھاؤں میں اتنی ہی الجھ جاتی ہے زندگی کیسے مراحل پہ مجھے لاتی ہے مجھ کو جینے کی ہوس ہے کبھی مرنے کا جنوں زندگی میری شب و روز پھسل جاتی ہے خوب رشتہ ہے کبھی پاس کبھی دور ہے وہ زندگی اپنی ہے پر غیر نظر آتی ہے راستے بند ہیں منزل ہے نہ رہبر کوئی زندگی بھی تو اسی سمت چلی جاتی ...

مزید پڑھیے

گلہ تو ان کو بھی ہے میں جنہیں ملا ہی نہیں

گلہ تو ان کو بھی ہے میں جنہیں ملا ہی نہیں نہ جانے کتنے فسانوں میں ہوں پتا ہی نہیں کوئی تو پوچھے ذرا حال ان اندھیروں سے کہ جن کے پہلو میں سورج کبھی اگا ہی نہیں اسے ہے آج بھی رنج و ملال یہ مجھ سے کہ دل پہ اس کی کسی بات کو لیا ہی نہیں لو کھیل کھیل میں بننے کو بن گئی کشتی مگر مزاج ...

مزید پڑھیے

سرد موسم کی خطا تھی نہ زمانے کی تھی

سرد موسم کی خطا تھی نہ زمانے کی تھی شمع کو جس نے بجھایا وہ ہوا میری تھی امتحاں روز لیا کرتا ہے میرا اب وہ آزمانے کی کبھی جس سے گزارش کی تھی کر چکا تھا میں سمندر سے کنارا کب کا جس جگہ ڈوبا تھا میں کہتے ہیں ساحل کی تھی ہجر و قربت کے بنے اتنے فسانے کیسے چاندنی چھت پے مری اتنی کہاں ...

مزید پڑھیے

مجھ کو اس سے نجات بھی نہ رہی

مجھ کو اس سے نجات بھی نہ رہی پاس ہو کر جو پاس ہی نہ رہی علم تھا مجھ پہ جو گزرنا تھا گفتگو میں وہ بات ہی نہ رہی رات گزری ہے آج پھر تنہا آج بھی رات رات سی نہ رہی ہجر میں فاصلہ تو لازم تھا اب تو رشتے کی آس ہی نہ رہی رکھ کے مجھ کو کہیں وہ بھول گیا اور میری تلاش بھی نہ رہی چل بشرؔ خوں ...

مزید پڑھیے

آدمی ہوں

لوگ کیوں ڈھونڈیں خدائی مجھ میں آدمی ہوں میں فرشتہ تو نہیں میں مچلتا ہوں گھروندوں کے لیے اونچی نیچی سی پسندوں کے لیے جانا انجانا سفر ہے اپنا چند خوابوں کا نگر ہے اپنا کوئی ڈھونڈے کیوں برائی مجھ میں آدمی ہوں میں فرشتہ تو نہیں پیروں میں پڑتیں کبھی زنجیریں پھر کبھی طوفاں بنیں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 468 سے 6203