جتنا سلجھاؤں میں اتنی ہی الجھ جاتی ہے
جتنا سلجھاؤں میں اتنی ہی الجھ جاتی ہے
زندگی کیسے مراحل پہ مجھے لاتی ہے
مجھ کو جینے کی ہوس ہے کبھی مرنے کا جنوں
زندگی میری شب و روز پھسل جاتی ہے
خوب رشتہ ہے کبھی پاس کبھی دور ہے وہ
زندگی اپنی ہے پر غیر نظر آتی ہے
راستے بند ہیں منزل ہے نہ رہبر کوئی
زندگی بھی تو اسی سمت چلی جاتی ہے
زندگی تجھ سے ہے بس اتنی شکایت مجھ کو
تو کسی غیر میں کیوں اتنا سکوں پاتی ہے
زندگی خوب ہے انصاف تری دنیا کا
درد دیتی ہے مگر لب پہ ہنسی لاتی ہے