وقت کی طاق پہ دونوں کی سجائی ہوئی رات
وقت کی طاق پہ دونوں کی سجائی ہوئی رات کس پہ خرچی ہے بتا میری کمائی ہوئی رات اور پھر یوں ہوا آنکھوں نے لہو برسایا یاد آئی کوئی بارش میں بتائی ہوئی رات ہجر کے بن میں ہرن اپنا بھی میرا ہی گیا عسرت رم سے بہرحال رہائی ہوئی رات تو تو اک لفظ محبت کو لیے بیٹھا ہے تو کہاں جاتی مرے جسم پہ ...