ہجر میں تیرے تصور کا سہارا ہے بہت
ہجر میں تیرے تصور کا سہارا ہے بہت رات اندھیری ہی سہی پھر بھی اجالا ہے بہت مانگ کر میری انا کو نہیں دریا بھی قبول اور بے مانگ میسر ہو تو قطرہ ہے بہت یہ تو سچ ہے کہ شب غم کو سنوارا تم نے چشم تر نے بھی مرا ساتھ نبھایا ہے بہت بات کرنا تو کجا اس سے تعارف بھی نہیں عمر بھر جس کو ہر اک حال ...