خسارے کا سودا سبھی نے کیا ہے

خسارے کا سودا سبھی نے کیا ہے
بتاؤ محبت نے کیا دے دیا ہے


سبق لغزشوں سے یہ ہم نے لیا ہے
سنبھلنا ہی سب سے بڑا تجربہ ہے


کسی بے وفا سے نہ شکوہ گلہ ہے
وفا سے ہی اپنی ہمیں کیا ملا ہے


سندیسہ ملا یاد کرنے کا جب سے
تجھے بھولنا پھر سے مشکل ہوا ہے


ثبوت اور کیا دوں میں اپنی وفا کا
دعاؤں میں اب بھی وہی بے وفا ہے


ترے روٹھ جانے سے ممتاز اب تو
سدا کے لیے خود سے طاہرؔ خفا ہے