شاعری

یا ستم کر یا کرم چاہے سو کر

یا ستم کر یا کرم چاہے سو کر چاہتے ہیں تجھ کو ہم چاہے سو کر مار چاہے چھوڑ مجھ کو جیتے جی میں نہ چھوڑوں گا قدم چاہے سو کر بزم میں محروم مت رکھ دے مجھے جام مے یا جام سم چاہے سو کر کفر یا اسلام کچھ کر اختیار ایک ہے دیر و حرم چاہے سو کر مار کھاؤں گا پر آنے کی یہاں میں نہ کھاؤں گا قسم ...

مزید پڑھیے

گم شدہ موسم کا آنکھوں میں کوئی سپنا سا تھا

گم شدہ موسم کا آنکھوں میں کوئی سپنا سا تھا بادلوں کے اڑتے ٹکڑوں میں ترا چہرا سا تھا پھر کبھی مل جائے شاید زندگی کی بھیڑ میں جس کی باتیں پیاری تھیں اور نام کچھ اچھا سا تھا جاں بلب ہونے لگا ہے پیاس کی شدت سے وہ خشک ریگستان میں اک شخص جو دریا سا تھا گھر گیا ہے اب تو شعلوں میں مرا ...

مزید پڑھیے

خول سا اوڑھے ہوئے لگتے ہیں لوگ

خول سا اوڑھے ہوئے لگتے ہیں لوگ بات کیا ہے اتنے چپ کیسے ہیں لوگ بند کمروں سے ابھی نکلے ہیں لوگ اور ہی انداز سے ملتے ہیں لوگ جس کو دیکھو ہے وہی جھلسا ہوا کس دہکتی آگ سے نکلے ہیں لوگ کون کسی کی فکر کرتا ہے یہاں اپنے اپنے جال میں الجھے ہیں لوگ روشنی کی کیوں نہیں کرتے تلاش کیوں ...

مزید پڑھیے

ہم بھی سنتے جو ترے حسن کے چرچے ہوتے

ہم بھی سنتے جو ترے حسن کے چرچے ہوتے کاش اس وقت تری بزم میں بیٹھے ہوتے دل کے وہ داغ جو سینے میں چھپا رکھے ہیں اے مسیحا وہ کبھی تو نے بھی دیکھے ہوتے ہم سمجھ ہی نہ سکے تیری نظر کا مفہوم ورنہ یوں بت سے بنے راہ میں بیٹھے ہوتے غم دوراں کی کڑی دھوپ یہ تپتا صحرا کاش دو گام تری زلف کے سائے ...

مزید پڑھیے

تمنا ہے تمنا میں تری جی سے گزر جائیں

تمنا ہے تمنا میں تری جی سے گزر جائیں یہی ہے آرزو اپنی اسی خواہش میں مر جائیں گناہوں میں سما جائیں کلیجے میں اتر جائیں مری دنیائے ہستی میں ترے جلوے بکھر جائیں نہ دنیا میں ٹھکانہ ہے نہ عقبیٰ میں ٹھکانہ ہے ترے بندے اگر جانا بھی چاہیں تو کدھر جائیں ترے رندوں میں اے ساقی بھلا اتنی ...

مزید پڑھیے

جو بات رہے دل میں وہی بات بڑی ہے

جو بات رہے دل میں وہی بات بڑی ہے الفت کا تقاضا بھی یہی کم سخنی ہے ساقی تری آنکھوں میں ہیں دو جام چھلکتے مے خانے کی مستی تری آنکھوں میں بھری ہے فن کار نے جب اپنا قلم غم میں ڈبویا تب جا کے ترے حسن کی تصویر بنی ہے جب چاہا تجھے دیکھ لیا جان تمنا غم خانۂ دل میں تری تصویر جڑی ہے کیوں ...

مزید پڑھیے

گلوں کے دام محبت میں آ رہا ہوں میں

گلوں کے دام محبت میں آ رہا ہوں میں فریب حسن مجازی کا کھا رہا ہوں میں کسی کے حسن کی تصویر کھینچ کر دل میں تصورات کی محفل سجا رہا ہوں میں مجھے طلب ہی نہیں ہے کسی مسرت کی خوشی سمجھ کے ترا غم اٹھا رہا ہوں میں گلوں کی بزم سے مجھ کو نہ تھی کوئی رغبت تمہارا نقش قدم ڈھونڈھتا رہا ہوں ...

مزید پڑھیے

رائیگاں جاتا ہے کب الفت میں دیوانوں کا خوں

رائیگاں جاتا ہے کب الفت میں دیوانوں کا خوں رنگ لاتا ہے کسی دن ان کے ارمانوں کا خوں حسن گل پر اس قدر مائل نہ ہو اے عندلیب ہو کے رہ جائے گا اک دن تیرے ارمانوں کا خوں خاک بلبل نے سنوارا غازہ بھی کر حسن گل اور نور شمع میں چمکا ہے پروانوں کا خوں آشیانے میں قفس کا ذکر تھا سوہان روح اب ...

مزید پڑھیے

اگر ہیں خار الم آدمی کے دامن میں

اگر ہیں خار الم آدمی کے دامن میں خوشی کے پھول بھی تو ہیں اسی کے دامن میں ہزار عیش سہی زندگی کے دامن میں مگر ہے صبر کہاں آدمی کے دامن میں اگر سکوں ہے تو ہے بندگی کے دامن میں ملے گی منزل عرفاں اسی کے دامن میں کسی کی یاد میں آنسو جو آنکھ سے ٹپکے جواہرات ہیں یہ عاشقی کے دامن ...

مزید پڑھیے

جنوں بغیر کبھی آگہی نہیں ہوتی

جنوں بغیر کبھی آگہی نہیں ہوتی جلے نہ شمع تو کچھ روشنی نہیں ہوتی وہ سجدہ سجدہ نہیں جس میں ہوش باقی ہو بہ قید ہوش جو ہو بندگی نہیں ہوتی قبائے حسن کی تابش اگر ہو آنکھوں میں بشر کے دل میں کبھی تیرگی نہیں ہوتی قدم قدم پہ جو کھائے فریب ہستی کا اس آدمی کی کوئی زندگی نہیں ہوتی رموز ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4671 سے 5858