شاعری

روشنی ہو نہ سکی شام کے ہنگام کے ساتھ

روشنی ہو نہ سکی شام کے ہنگام کے ساتھ اور ہم دیپ جلاتے رہے ہر شام کے ساتھ دور بڑھتا ہی گیا حسرت ناکام کے ساتھ دل میں اک ٹیس اٹھی آپ کے ہنگام کے ساتھ آپ نے پرسش غم کا بھی تکلف نہ کیا دل میں ہم جلتے رہے حسرت ناکام کے ساتھ جانے کیوں آج مرے عشق کی تشہیر ہوئی ہر زباں پر ہے مرا نام تیرے ...

مزید پڑھیے

پرکھوں کی بو باس لیے پھرتا ہوں

پرکھوں کی بو باس لیے پھرتا ہوں مٹھی بھر احساس لیے پھرتا ہوں چاروں اور سمندر اور میں پل پل ایک انجانی پیاس لیے پھرتا ہوں رام کو تو بن باس لیے پھرتا تھا میں خود میں بن باس لیے پھرتا ہوں محفل محفل خیمہ زن مایوسی منزل منزل آس لیے پھرتا ہوں ہر موسم کا کرب چھپا ہے مجھ میں میں ہر رت ...

مزید پڑھیے

پہلے تو کبھی وقت یہ ہم پر نہیں آیا

پہلے تو کبھی وقت یہ ہم پر نہیں آیا ہم چلتے رہے چلتے رہے گھر نہیں آیا سورج کی ہے بے خبری کہ موسم کی شرارت کیوں سایہ مرے قد کے برابر نہیں آیا کیا لوگ تھے بستی میں کہ جلتی رہی بستی اور گھر سے نکل کر کوئی باہر نہیں آیا کیوں ولولے محدود ہوئے لفظ و بیاں تک کیوں دار تلک کوئی قد آور نہیں ...

مزید پڑھیے

خوش قامتی کے زعم میں دانائی جائے گی

خوش قامتی کے زعم میں دانائی جائے گی سورج نہ دیکھ آنکھ کی بینائی جائے گی یا رب کوئی فرشتہ جسے دوست کہہ سکوں انسان کی تلاش میں بینائی جائے گی دو چار جھوٹ بول کے آئی بلا کو ٹال سچ بولنے کے جرم میں گویائی جائے گی نسلی رقابتوں میں گئے اپنے بام و در اب آپسی نفاق میں انگنائی جائے ...

مزید پڑھیے

سوز جنوں نے وقت سے ڈرنے نہیں دیا

سوز جنوں نے وقت سے ڈرنے نہیں دیا آسان راستوں سے گزرنے نہیں دیا ساحل پہ جا اترنا تو لمحوں کی بات تھی ایک بے دلی تھی جس نے ابھرنے نہیں دیا گھیرا کچھ اس طرح سے غم روزگار نے خود اپنے آپ میں بھی اترنے نہیں دیا اونچی حویلیوں نے بھی کیا ظلم ڈھائے ہیں سورج بھی آنگنوں میں اترنے نہیں ...

مزید پڑھیے

وہ بیکلی ہے کوئی راستہ سجھائی نہ دے

وہ بیکلی ہے کوئی راستہ سجھائی نہ دے وہ شور ہے کہ خود اپنی صدا سنائی نہ دے میں کیا کروں گا بھلا جا کے اس بلندی پر جہاں سے میرا ہی سایہ مجھے دکھائی نہ دے جو مجھ کو درد کے اندھے کنویں میں پھینک آئے مرے وجود کو وہ کرب آشنائی نہ دے نہ جانے کون ہے مجھ میں جو ہر گھڑی مجھ کو کوئی سجھاؤ سا ...

مزید پڑھیے

نقش پا جب ڈھونڈھتی ہوں میں تمہارا ریت پر

نقش پا جب ڈھونڈھتی ہوں میں تمہارا ریت پر یاد کی کچھ سیپیاں ہیں اب سہارا ریت پر جاں ہماری بچ گئی ہے موسموں کے خوف سے جاتی رت کے ہم مسافر گھر ہمارا ریت پر ساحل ارماں سے اٹھی جب بھی موج بے اماں بیٹھ کر میں دیکھتی ہوں یہ نظارہ ریت پر تو الجھ کے رہ گیا ہے بندھنوں کے جال میں آنسوؤں کے ...

مزید پڑھیے

آس کے پر کیف موسم کا اثر کیسا لگا

آس کے پر کیف موسم کا اثر کیسا لگا اس بہار نو شگفتہ کا ثمر کیسا لگا میں نہ کہتی تھی اداسی کے سوا کچھ بھی نہیں آپ نے دیکھا مرا ویران گھر کیسا لگا میں نے اک بت کو تراشا ہے زمانے کے لئے اے ہنر مندو مرا کار ہنر کیسا لگا ظلمتوں کے ساتھ تو تم نے نبھایا عمر بھر شب گزیدہ لوگو انداز سحر ...

مزید پڑھیے

تم کو میں جب سلام کرتا ہوں

تم کو میں جب سلام کرتا ہوں تب فغاں گام گام کرتا ہوں غنچہ و گل کی خستہ حالی کا ذکر میں صبح و شام کرتا ہوں بے ستوں کاٹ کر کھڑا ہوں میں کوہ کن جیسے کام کرتا ہوں آتش عشق جب جلاتی ہے جل کے میں نوش جام کرتا ہوں شعر ہوتا نہیں ہے جب بابرؔ اس کا کچھ اہتمام کرتا ہوں

مزید پڑھیے

مان لو صاحبو کہا میرا

مان لو صاحبو کہا میرا کیوں کہ عبرت ہے نقش پا میرا ہے تمنا میں غارت و رسوا شعر میرا، کتابچہ میرا اے پری زاد تیرے جانے پر ہو گیا خود سے رابطہ میرا جنگلوں سے مجھے یہ نسبت ہے ان میں رہتا تھا آشنا میرا عام سا آدمی ہوں میں صاحب شعر ہوتا ہے عام سا میرا

مزید پڑھیے
صفحہ 4672 سے 5858