شاعری

نہ کعبے میں نہ بت خانے میں دیکھا

نہ کعبے میں نہ بت خانے میں دیکھا سماں جو دل کے کاشانے میں دیکھا ہمیں وحدت سے کثرت ہیں یہ جانا جو جا کر آئنہ خانے میں دیکھا جو جلوہ دشت دل کے ذرے میں ہے نہ معمورے نہ ویرانے میں دیکھا کرے وہ گل اسے یا اس کو وہ خاک یہ کینہ شمع پروانے میں دیکھا

مزید پڑھیے

خواب میں بھی نہ یہ خیال ہوا

خواب میں بھی نہ یہ خیال ہوا کہ مرا یار سے وصال ہوا ضعف سے اب یہ اپنا حال ہوا کہ بیاں ضعف کا محال ہوا مے کشی کو حرام کہتا ہے خون زاہد ہمیں حلال ہوا ہوں میں پامال مثل تازہ نہال ہو کے پیدا میں کیا نہال ہوا پاؤں پکڑا تھا بہر عذر گناہ اس کو کچھ اور احتمال ہوا

مزید پڑھیے

تجھ سا نہیں جہان میں خوں ریز دوسرا

تجھ سا نہیں جہان میں خوں ریز دوسرا پیدا ہوا کہاں سے تو چنگیز دوسرا سینے میں میرے ہے جو دل داغ دار عشق یہ شمس دوسرا ہے یہ تبریز دوسرا غالب کو کیوں ظہوریٔ ثانی نہ جانیے دلی کو کیوں سمجھیے نہ ترشیز دوسرا تیرا لب اور میرا لب جام اور ہے ہے ایک پر شکر نمک آمیز دوسرا

مزید پڑھیے

تو خفا مجھ سے ہوا کیا باعث

تو خفا مجھ سے ہوا کیا باعث جرم کیا مجھ سے ہوا کیا باعث کس لیے دشمن جاں ہے تو گناہ کون سا مجھ سے ہوا کیا باعث کیوں دل آزار ہے تو کوئی قصور دل سے یا مجھ سے ہوا کیا باعث بس میں اس بت کے جو ڈالا ہے گناہ کیا خدا مجھ سے ہوا کیا باعث کیا جہت کیا ہے سبب کیا موجب تو جدا مجھ سے ہوا کیا ...

مزید پڑھیے

نہ گیا مر کے بھی نظروں میں سمانا اپنا

نہ گیا مر کے بھی نظروں میں سمانا اپنا گور نے مردم دیدہ مجھے جانا اپنا ایسے سوئیں گے شب ہجر کے جاگے اک روز ہوگا محشر میں بھی دشوار جگانا اپنا مل کے دل اس سے ملا ہم سے نہ پھر وائے نصیب نکلا بیگانہ وہ ہم نے جسے جانا اپنا دن کہیں رات کہیں صبح کہیں شام کہیں ہو تو بتلائیں کہیں ٹھور ...

مزید پڑھیے

اس طرح پی کے وہ شراب چلے

اس طرح پی کے وہ شراب چلے جوش میں اپنے جیسے آب چلے یوں وہ پردے میں پھرتے چلتے ہیں جیسے بدلی میں آفتاب چلے اس کے کوچے میں ہونے کو کافر آج جاتے ہیں شیخ و شباب چلے اس طرح صبر دل میں آتا ہے چور جوں پاؤں داب داب چلے

مزید پڑھیے

گر دوست بھی سو جفا کرے گا

گر دوست بھی سو جفا کرے گا دشمن بیچارہ کیا کرے گا جب بند قبا وہ وا کرے گا گل چاک اپنی قبا کرے گا کر کے کوئی چاہ کیا کرے گا فریاد و فغاں کیا کرے گا داغ اپنا چراغ خانۂ دل تا صبح ابد جلا کرے گا جز بے کسی اپنا اور ہے کون جو دعویٰ خوں بہا کرے گا سرگشتگی کی نہ راہ ہو طے جب تک کہ نہ سر کو ...

مزید پڑھیے

کعبۂ دل میں رونما ہیں آپ

کعبۂ دل میں رونما ہیں آپ بخدا بت نہیں خدا ہیں آپ نہ خفا مجھ سے ہو تو ہے یہ عرض کہ بھلا مجھ سے کیوں خفا ہیں آپ مانگتے ہیں خدا سے آپ کو سب میری دانست میں دعا ہیں آپ کس مسیحا کے درد الفت میں میاں بیصبرؔ مبتلا ہیں آپ

مزید پڑھیے

بہار آئے عنادل نے مل خروش کیا

بہار آئے عنادل نے مل خروش کیا بدن میں خوں نے صراحی میں مے نے جوش کیا زہے زہے میرے ایمان و دیں کہ میں نے انہیں فدائے فرق خم و پائے مے فروش کیا نقاب منہ سے اٹھا کر یہ کس نے دی آواز کہ دفعتاً ہمہ تن مجھ کو چشم و گوش کیا نکل گیا تھا لہو میرے تن کا رونے میں رہا تھا جو کوئی قطرہ سو غم نے ...

مزید پڑھیے

انتہا ضعف کی ہے صاف نمایاں مجھ سے

انتہا ضعف کی ہے صاف نمایاں مجھ سے رمق جاں میں مرا جسم ہے پنہاں مجھ سے شور ہے وہ نہ وہاں اور نہ یہاں وہ سنسان شہر ویران ہے آباد بیاباں مجھ سے بسکہ مشکل کو سمجھ رکھا ہے میں نے آسان مشکلیں کرتے ہیں حل اپنے خود آساں مجھ سے دامن‌ دشت ہے اور پھر مرا پائے وحشت پھر ہوا جوش جنوں دست و ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4670 سے 5858