شاعری

جہان جبہ و دستار کی حمایت کیا

جہان جبہ و دستار کی حمایت کیا یزید وقت ہے کیا اور اس کی بیعت کیا منافقانہ روش عام ہوتی جاتی ہے نقاب پوشیٔ احباب کی شکایت کیا کسی بھی شخص کو اب حرف حق کا پاس نہیں پنپ رہا ہے یہاں پر دروغ حکمت کیا مجاوران جہالت کے بالا خانوں میں سخن طرازیٔ علم و ادب کی قیمت کیا مزہ تو جب ہے کہ ...

مزید پڑھیے

جو پی رہا ہے سدا خون بے گناہوں کا

جو پی رہا ہے سدا خون بے گناہوں کا وہ شخص تو ہے نمائندہ کج کلاہوں کا جسے بھی چاہا صلیب ستم پہ کھینچ دیا فقیہ شہر تو قائل نہیں گواہوں کا ہم اہل دل ہیں صداقت ہمارا شیوہ ہے ہمیں ڈرا نہ سکے گا جلال شاہوں کا ہر ایک قدر کو رسوائیاں ملیں ان سے عجیب سا رہا کردار دیں پناہوں کا مری زمین ...

مزید پڑھیے

قاتل ہوا خموش تو تلوار بول اٹھی

قاتل ہوا خموش تو تلوار بول اٹھی مقتل میں خون گرم کی ہر دھار بول اٹھی پوچھا سبک سروں کا نمائندہ کون ہے سن کر فقیہ شہر کی دستار بول اٹھی اہل ستم کے خوف سے جو چپ تھی وہ زباں جب بولنے پہ آئی سر دار بول اٹھی میری تباہیوں کی ہے اس میں خبر ضرور از خود ہر ایک سرخیٔ اخبار بول اٹھی چہرہ ...

مزید پڑھیے

بنتی نہیں بات تو پھر بات کیا کریں

بنتی نہیں بات تو پھر بات کیا کریں بگڑے ہوئے ہیں شہر کے حالات کیا کریں آتی نہیں گرفت میں سانسوں کی ڈوریاں ہیں گردش مدام میں دن رات کیا کریں لفظوں کی ایک فوج ہے اپنی کمان میں منہ میں نہیں زباں تو مقالات کیا کریں ٹوٹا تعلقات کا ہر ایک سلسلہ ٹھنڈے پڑے ہیں وصل کے جذبات کیا کریں اے ...

مزید پڑھیے

رت نہ بدلے تو بھی افسردہ شجر لگتا ہے

رت نہ بدلے تو بھی افسردہ شجر لگتا ہے اور موسم کے تغیر سے بھی ڈر لگتا ہے درد ہجرت کے ستائے ہوئے لوگوں کو کہیں سایۂ در بھی نظر آئے تو گھر لگتا ہے ایک ساحل ہی تھا گرداب شناسا پہلے اب تو ہر دل کے سفینے میں بھنور لگتا ہے بزم شاہی میں وہی لوگ سرافراز ہوئے جن کے کاندھوں پہ ہمیں موم کا ...

مزید پڑھیے

میں جی رہا ہوں تیرا سہارا لیے بغیر

میں جی رہا ہوں تیرا سہارا لیے بغیر یہ زہر پی رہا ہوں گوارا کئے بغیر بکتا نہ کاش عشق کی قیمت لیے بغیر میں ان کا ہو گیا انہیں اپنا کئے بغیر واقف تو ہوں وفا کے نتیجے سے ہم نشیں بنتی نہیں ہے ان پہ بھروسا کئے بغیر کیا زندگی ہے اہل گلستاں کی زندگی گل ہنس رہے ہیں چاک گریباں سیے ...

مزید پڑھیے

حیات الفت کی چاندنی میں مسرتوں کی کمی نہیں ہے

حیات الفت کی چاندنی میں مسرتوں کی کمی نہیں ہے مگر مقدر کو کیا کروں میں نظر وہ پہلی جو تھی نہیں ہے وہ ابتدا عشق کی تھی ہم کو گلہ تھا جب درد بے کسی کا مگر شباب جنوں تو دیکھو شکایت بے رخی نہیں ہے تری محبت ہے زہر شیریں تری وفائیں حسین دھوکے ہے لاکھ دشمن اگرچہ دنیا مگر یہ تجھ سے بری ...

مزید پڑھیے

خزاں کا کوئی وجود ہے نہ چمن میں رنگ بہار ہے

خزاں کا کوئی وجود ہے نہ چمن میں رنگ بہار ہے جسے جانتا ہے تو کارواں وہ تری نظر کا غبار ہے نہ جمال میں ہیں لطافتیں نہ لطافتوں میں ہے بے خودی یہ جنون عشق کا بھوت ہے جو بشر کے سر پہ سوار ہے مجھے بے نیاز الم نہ کر مجھے بے نصیب ستم نہ کر مرے غم کی لذت جاوداں مری زندگی کی بہار ہے یہ نہیں ...

مزید پڑھیے

فکر و خیال میں تمہیں لانے سے فائدہ

فکر و خیال میں تمہیں لانے سے فائدہ خود اپنے گھر میں آگ لگانے سے فائدہ بیٹھے بٹھائے جی کو جلانے سے فائدہ تعمیر زندگی کو مٹانے سے فائدہ فریاد و آہ نالہ و شیون فضول ہیں شب کی خموشیوں کو جگانے سے فائدہ پامال ہو چکے ہیں یہ انداز عاشقی یوں سر کسی کے در پہ جھکانے سے فائدہ اچھا نہیں ...

مزید پڑھیے

کوئی پردہ میان عشق حائل ہو نہیں سکتا

کوئی پردہ میان عشق حائل ہو نہیں سکتا یہ حد ہے تو بھی اب مد مقابل ہو نہیں سکتا ترا عہد محبت ٹوٹ کر عہد محبت ہے مگر دل ٹوٹ جاتا ہے تو پھر دل ہو نہیں سکتا محبت میں پرستش کا مقام اونچا سہی لیکن یہ غم انسان کی فطرت میں شامل ہو نہیں سکتا مرے عزم سفر میں یہ ترا حسن سکون افزا چراغ راہ بن ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4658 سے 5858