بنتی نہیں بات تو پھر بات کیا کریں
بنتی نہیں بات تو پھر بات کیا کریں
بگڑے ہوئے ہیں شہر کے حالات کیا کریں
آتی نہیں گرفت میں سانسوں کی ڈوریاں
ہیں گردش مدام میں دن رات کیا کریں
لفظوں کی ایک فوج ہے اپنی کمان میں
منہ میں نہیں زباں تو مقالات کیا کریں
ٹوٹا تعلقات کا ہر ایک سلسلہ
ٹھنڈے پڑے ہیں وصل کے جذبات کیا کریں
اے دوست چارہ سازیٔ چارہ گراں نہ پوچھ
بد تر ہوئے ہیں اور بھی حالات کیا کریں
عیش و طرب کی محفلیں ان کا نصیب ہیں
ہم کو ملے ہیں درد کے نغمات کیا کریں