جہان جبہ و دستار کی حمایت کیا

جہان جبہ و دستار کی حمایت کیا
یزید وقت ہے کیا اور اس کی بیعت کیا


منافقانہ روش عام ہوتی جاتی ہے
نقاب پوشیٔ احباب کی شکایت کیا


کسی بھی شخص کو اب حرف حق کا پاس نہیں
پنپ رہا ہے یہاں پر دروغ حکمت کیا


مجاوران جہالت کے بالا خانوں میں
سخن طرازیٔ علم و ادب کی قیمت کیا


مزہ تو جب ہے کہ رنگ سخن ہو وجہ نمود
جو اشتہار کی محتاج ہو وہ شہرت کیا


مرے رفیق فروغ جنوں کے عالم میں
ہے چاک چاک گریباں تو اس پہ حیرت کیا


جو مل رہا ہے تمہیں غیر کی عنایت سے
یہی ہے سانس تو اس سانس کی ہے قیمت کیا


زباں بھی ایک زمیں بھی ہے ایک رنگ بھی ایک
تو پھر میاں من و تو کی یہ اجنبیت کیا


جھپٹ رہے ہیں سبھی سیم و زر کے لقموں پر
ہوس گری ہے فقط منصب وزارت کیا


سیاہ داغ ہیں یہ روشنی کے چہرے پر
مرید جہل ہے کیا پیشۂ طریقت کیا


ازل سے بخشؔ رہ پر خطر سے گزرے ہیں
جفا شناسیٔ احباب کی شکایت کیا