شاعری

چٹکیاں لیتی ہے گویائی کسے آواز دوں

چٹکیاں لیتی ہے گویائی کسے آواز دوں کس کو ہے توفیق شنوائی کسے آواز دوں سر میں سودا ہے نہ دل میں آرزو کس سے کہوں جلوتیں مانگے ہے تنہائی کسے آواز دوں اپنی نظروں میں تو میرا زعم ہستی لغو ہے کس سے پوچھوں اپنی سچائی کسے آواز دوں بیچ دوں گا میں ضمیر اپنا اگر تسکیں ملے اے مسلسل روح ...

مزید پڑھیے

صدیوں کا کرب لمحوں کے دل میں بسا دیا

صدیوں کا کرب لمحوں کے دل میں بسا دیا پل بھر کی زندگی کو دوامی بنا دیا دیوار میں وہ چن ہی رہا تھا مجھے مگر کم بخت ایک سنگ کہیں مسکرا دیا جب اور کوئی مد مقابل نہیں رہا میری انا نے مجھ کو مجھی سے لڑا دیا مجھ سے نہ پوچھ کل کے محقق سے پوچھنا شعلوں کے لمس نے مجھے کیوں یخ بنا دیا یادوں ...

مزید پڑھیے

دل کے ہاتھوں خراب ہو جانا

دل کے ہاتھوں خراب ہو جانا زندگی کامیاب ہو جانا مجھ سے کب ایسے معجزے ہوں گے خود ہی عزت مآب ہو جانا آج گل بن لے زخم تنہائی پھر کبھی آفتاب ہو جانا میں نے تسکین کرب مانگی ہے اے دعا مستجاب ہو جانا جب کسی امتحاں سے خوف لگے تم مرے ہم رکاب ہو جانا خواب کو سچ میں ڈھالنے کی لگن دیکھیو ...

مزید پڑھیے

قدر

لاؤ تو بینت ذرا اس کی مرمت کر دوں غیر حاضر رہا کرتا ہے بہت دیوانا سن کے شاگرد نے استاد سے یہ عرض کیا قدر کھو دیتا ہے ہر روز کا آنا جانا

مزید پڑھیے

نامعقول

آج اک استاد نے جل کر کہا سب کے سب شاگرد نامعقول ہیں ایک کونے سے کسی نے دی صدا آپ ہی کے باغ کے ہم پھول ہیں

مزید پڑھیے

جواب

سوال جب بھی میں پوچھوں تو منہ کو تکتے ہو ہے بات شرم کی یوں اپنے ہونٹ سی لینا صدا اٹھی کہ بتایا ہے کل ہی حضرت نے بڑوں کی بات کا ہرگز جواب مت دینا

مزید پڑھیے

مشقت کا خزانہ مانگتا ہے

مشقت کا خزانہ مانگتا ہے مری محنت زمانہ مانگتا ہے ہر اک لمحہ دل آوارہ فطرت مسافت کا خزانہ مانگتا ہے مقدر سے جسے مانگا تھا میں نے اسے مجھ سے زمانہ مانگتا ہے عجب پاگل ہے میرے من کا پنچھی قفس میں آشیانہ مانگتا ہے ہمیں ہر آن آمادۂ ہجرت ہمارا آب و دانہ مانگتا ہے ستم یہ ہے کہ ہم ...

مزید پڑھیے

صفحۂ قرطاس پر خوش رنگ تحریریں نہیں

صفحۂ قرطاس پر خوش رنگ تحریریں نہیں اپنے قبضے میں ابھی لفظوں کی جاگیریں نہیں زندگی ہم نے گزاری ایک بیوہ کی طرح خواب وہ دیکھے کہ جن کی کوئی تعبیریں نہیں جی رہے ہیں شہر میں سب لوگ اندیشوں کے ساتھ اک ترے ہی پاؤں میں سوچوں کی زنجیریں نہیں اور اچھلیں گے ادب کے مسخروں کے سر یہاں زنگ ...

مزید پڑھیے

اطاق شب میں سحر کے چراغ روشن کر

اطاق شب میں سحر کے چراغ روشن کر قبائے دل ہی نہیں دل کے داغ روشن کر کسی طریق سے تازہ ہوا گرفت میں لا کسی سبیل سے اپنا دماغ روشن کر مشام جاں میں بسا خیر و امن کی خوشبو پھر اس مہک سے محبت کے باغ روشن کر چھڑک کے خون رگ دل حقیر ذروں پر سواد منزل جاں کے سراغ روشن کر صلیب اٹھا کے کبھی ...

مزید پڑھیے

اسی کے ظلم سے میں حالت پناہ میں تھا

اسی کے ظلم سے میں حالت پناہ میں تھا ہر اک نفس مرا جس شخص کی پناہ میں تھا چمک رہا تھا وہ خورشید دو جہاں کی طرح وہ ہاتھ جو کہ گریبان کج کلاہ میں تھا افق افق کو پیام سحر دیا میں نے مرا قیام اگرچہ شب سیاہ میں تھا مہک رہے تھے نظر میں گلاب سپنوں کے کھلی جو آنکھ تو دیکھا میں قتل گاہ میں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 4657 سے 5858