خزاں کا کوئی وجود ہے نہ چمن میں رنگ بہار ہے

خزاں کا کوئی وجود ہے نہ چمن میں رنگ بہار ہے
جسے جانتا ہے تو کارواں وہ تری نظر کا غبار ہے


نہ جمال میں ہیں لطافتیں نہ لطافتوں میں ہے بے خودی
یہ جنون عشق کا بھوت ہے جو بشر کے سر پہ سوار ہے


مجھے بے نیاز الم نہ کر مجھے بے نصیب ستم نہ کر
مرے غم کی لذت جاوداں مری زندگی کی بہار ہے


یہ نہیں نشاط کا زمزمہ اسے گوش ہوش سے سن ذرا
مرے ساز دل کی صدا نہیں مری بے کسی کی پکار ہے


مجھے زندگی کی دعا نہ دے مجھے ایسی سخت سزا نہ دے
مجھے دیکھ آ کے قریب تر مرا ہر نفس مجھے بار ہے


ہے خبر اسیر رہا ہوئے ہیں فروغ دور بہار میں
چلو راجؔ ہم بھی چلے چلیں کہ چمن میں عرس بہار ہے