فکر و خیال میں تمہیں لانے سے فائدہ

فکر و خیال میں تمہیں لانے سے فائدہ
خود اپنے گھر میں آگ لگانے سے فائدہ


بیٹھے بٹھائے جی کو جلانے سے فائدہ
تعمیر زندگی کو مٹانے سے فائدہ


فریاد و آہ نالہ و شیون فضول ہیں
شب کی خموشیوں کو جگانے سے فائدہ


پامال ہو چکے ہیں یہ انداز عاشقی
یوں سر کسی کے در پہ جھکانے سے فائدہ


اچھا نہیں ہے عشق میں خودداریوں کا خون
جو خود نہ آئے اس کو بلانے سے فائدہ


عشق اور خیال طعن زمانہ غلط غلط
آخر بتاؤ ہم کو زمانے سے فائدہ


اشکوں میں بہہ چکی ہے نگاہ جمال جو
اب بے نقاب سامنے آنے سے فائدہ


گر جاوداں نہیں ہے محبت تو اے ندیم
یہ خواب زر نگار دکھانے سے فائدہ


بہر سکوں میں ڈوب گئی موج اضطراب
ساحل پہ غم کا سوگ منانے سے فائدہ


میں بے وفا ہوں تم ہو وفادار ہاں درست
اے راجؔ اور بات بڑھانے سے فائدہ